کتاب: محدث شمارہ 4 - صفحہ 26
تفسیر جمل میں ہے:
یعنی ان اللّٰه تعالیٰ فضل الرجال علی النسائ بامور منہا زیادۃ العقل والدین ولولایۃ والشہادۃ والجہاد والجمعۃ والجماعات وبالامامۃ لان منھم الانبیائ والخلفا والائمۃ ومنہا ان الرجل یتزوج باربع نسوۃ ولا یجوز للمرٔۃ غیر زوج واحد و منہا زیادۃ النصیب فی المیراث وبیدہ الطلاق والنکاح والرجعۃ والیہ الانتساب فکل ھذا یدل علی فضل الرجال علی النسا [1]
’’یعنی اللہ تعالیٰ نے مردوں کو عورتوں پر بہت سے امور میں فضیلت دی ہے منجملہ ان کے عقل، دین، ولایت اور شہادت مردوں میں زیادہ ہے۔ اور جہاد، جمعہ اور جماعت مردوں پر فرض ہے اور انبیائ، خلفائ (بادشاہ) اور ائمہ بھی مرد ہی ہوتے ہیں اور مرد چار عورتیں کر سکتا ہے عورت کے لئے بیک وقت ایک خاوند سے زیادہ جائز نہیں ۔ اور مرد کو میراث سے زیادہ حصہ ملتا ہے اور طلاق، نکاح اور عورتِ مطلقہ سے رجوع کرنا بھی مرد کے اختیار میں ہے اور سلسلۂ نسب بھی مرد سے چلتا ہے۔‘‘
پس یہ تمام چیزیں دلیل ہیں کہ مرد عورتوں سے افضل ہیں ۔ صاحبِ جمل نے اس آیت سے عورت پر مرد کی فضیلت کا استدلال کرتے ہوئے تصریح کی ہے کہ:۔
بیدہ الطلاق والنکاح والرجعۃ یعنی طلاق، نکاح اور رجعت مرد کے اختیار میں ہے۔ یعنی عورت خود مختار نہیں ۔ پس عورت ولی کی اجازت کے بغیر نکاح نہیں کر سکتی۔
جس طرح دنیا کے کل امور کی حفاظت اور اصلاح نیز مرد وزن کے کل مسائل کی ذمہ داری مردوں پر ہے اسی طرح آخرت کی اصلاح و فلاح کی ذمہ داری بھی مردوں پر عائد کی گئی ہے جیسا کہ ارشاد ہے:
یٰآیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْٓا اَنْفُسُکُمْ وَاَھْلِیْکُمْ نَارًا [2]
یعنی مومن مردو! تم اپنے نفسوں اور اپنے گھر والوں کو دوزخ کی آگ سے بچاؤ۔
[1] تفسیر جمل جلد ۱: ۳۷۸
[2] التحریم: ۶