کتاب: محدث شمارہ 4 - صفحہ 23
کو تنبیہ ہو۔ حوا علیہا السلام کو نہ تعلیم دی، نہ مسجودِ ملائکہ گردانا، نہ انتخابِ حکومت میں آئیں ۔ قرآن مجید میں ہے:
اِنِّیْ جَاعِلٌ فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَۃً ط[1]
یعنی میں زمین میں (آدم علیہ السلام ) کو اپنا خلیفہ (نائب) بنانا چاہتا ہوں ۔
جامع البیان میں ہے: یعنی اٰدم فھو خلیفۃ اللّٰه فی ارمنہ ینفّذ قضائ اللّٰه واحکامہ
جلالین میں ہے: یخلفنی فی تنفیذ احکامی فیہا وھو اٰدم
یعنی آدم علیہ السلام زمین میں اللہ تعالیٰ کے نائب اور کائنات پر حاکم ہیں ۔ وہ اللہ عزوجل کے احکام اور فیصلہ جات دنیا میں جاری فرمائیں گے۔
یہ ایسا ہی ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے داؤد سے فرمایا:
یٰدَاودُ اِنَّا جَعَلْنٰکَ خَلِیْفَۃً فِی الْاَرْضِ [2]
یعنی اے داؤد! ہم نے تجھے زمین میں خلیفہ (نائب) کیا۔
یہ خلافت و حکومت بہت بڑی خدمت و ذمہ داری ہے جس کی برداشت صرف مرد ہی کر سکتا ہے۔ عورت اس کی متحمل نہیں ہو سکتی۔ اسی واسطے اللہ تعالیٰ نے نبوت اور حکومت مردوں کے ساتھ خاص کر دی ہے۔ عورت نبی ہو سکتی ہے نہ حاکم۔ چنانچہ ارشاد ہے:
وَمَآ اَرْسَلْنَا قَبْلَکَ اِلَّا رِجَالًا نُّوْحِیْٓ اِلَیْھِمْ [3]
یعنی اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہم نے آپ سے پہلے جتنے انبیا علیہ السلام بھیجے ہیں ، سب مرد ہی تھے۔ اور حدیث میں ہے:۔
لَنْ یُّفْلِحَ قَوْمٌ وَلَّوْا اَمْرَھُمْ امْرَأَۃً [4]
[1] البقرہ: ۳۰
[2] صٓ: ۲۶
[3] اَلْاَنبِیآ: ۷
[4] بخاری