کتاب: محدث شمارہ 4 - صفحہ 22
عورت، نکاح میں ولی کی محتاج کیوں ہے؟ مولانا محمد صاحب کنگن پوری مدرس مدرسہ رحمانیہ (گارڈن ٹاؤن) لاہور (اس قسط میں قرآنی آیات سے اس مسئلہ کو واضح کیا گیا ہے، آئندہ اشاعت میں احادث کی روشنی میں اس پر بحث کی جائے گی) مسئلہ: عورت نکاح کرنے میں ولی کی محتاج کیوں ہے اور مرد محتاج کیوں نہیں ؟ جواب: اس سوال کا مختصر جواب یہ ہے کہ عورت ناقص عقل، کمزور فطرت، کوتاہ بین، دھوکہ فریب کھانے والی ہے جیسا کہ قرآن و حدیث اور تاریخ سے ثابت ہے۔ اِس واسطے وہ مرد کی محتاج ہے تاکہ وہ اس کو نقصان اُٹھانے سے بچائے اور یہ عورت کی ہمدردی اور خیر خواہی کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ برخلاف اس کے مرد کاملِ عقل، طاقت ور، دور اندیش، مجاہد، شجاع اور حکمران پیدا ہوا ہے۔ لہٰذا وہ ولی کا محتاج نہیں ۔ آئندہ سطور میں اس کی تفصیل ملاحظہ فرمائیں مرد کا مقام اور عورت کی حیثیت ذمہ داریوں کا بار تمام تر مرد پر ہے اور وہی اس کا اہل ہے۔ زمین کی خلافت و حکومت کا بار اُٹھانے کے لئے اللہ تعالیٰ نے صرف مرد (آدم علیہ السلام ) کو منتخب فرمایا ہے اور تعلیم بھی اسی کو دی ہے تاکہ اس میں خلافت کی اہلیت پیدا ہو جائے اور مسجودِ ملائکہ بھی اسی کو بنایا تاکہ اس کی خلافت سے کوئی انکار کی جرأت نہ کرے اور جس نے اکار کیا اس کو ملعونِ ابدی بنا دیا تاکہ اوروں