کتاب: محدث شمارہ 4 - صفحہ 14
اعتدال رکوع و سجود و قیام و قعود و قومی و جلسہ بجامے آوردندومے فرمودند کہ شریعت عبارت از ہمیں اعتدال و اقتصاد ست و دست را برابر سینہ مے بستند و مے فرمودند کہ ایں روایت ارجح است از روایاتِ زیر ناف۔ اگر کسے گوید کہ دریں صورت خلافِ حنفیہ بلکہ انتقال از مذہب بمذہب لازم مے آید۔ گویم بموجب قول ابو حنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ اذا ثبت [1]الحدیث فھو مذھبی از انتقال در مسئلہ جزئی خلاف مذہب لازم نمے آید بلکہ موافقت در موافقت است‘‘ ابجد العلوم میں ہے:۔
ومن اجلۃ اصحابہ المتاخرین الشیخ شمس الدین العلوی من ذریۃ محمد ابن الحنفیۃ المعروف بمیرزا مظھر جانجاناں کان ذا فضائل کثیرۃ وقرئ الحدیث علی الحاج السیالکوتی واخذ الطریقۃ المجددیۃ عن اکابر اھلھا کان لہ فی اتباع السنۃ والقوۃ الکشفیۃ شان عظیم ولہ شعر بدیع ومکاتیب نافعۃ وکان یری الاشارۃ بالمسبحۃ ویض علیہ السلام یمینہ علی شمالہ تحت صدرہ ویقوی قرأۃ الفاتحۃ خلفالامام عام وفاتہ عاش حمید امات شہیدا اٰہ
یعنی ان کے اجل اصحاب متاخرین میں سے شیخ شمس الدین علوی رحمہ اللہ ہیں جو محمد بن حنفیہ کی اولاد ہیں اور میرزا مظہر جانجاناں کے نام سے مشہور ہیں ۔ بہت فضیلتیں رکھتے تھے اور انہوں نے حاجی سیالکوٹی سے حدیث پڑھی اور طریقہ مجددیہ کو اس کے اکابر اصحاب سے اخذ کیا۔ اتباع سنت اور قوت کشفیہ میں بڑی شان رکھتے تھے اور ان کے اشعار عجیب اور مکتوباتِ نافعہ ہیں اور شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنے کے قائل تھے اور سینے کے نیچے ہاتھ باندھنے اور امام کے پیچھے الحمد پڑھنے کو قوی فرماتے۔ ان کی وفات کا سال تاریخی ’’عاش حمیدا مات شہیدا‘‘ ہے۔‘‘
[1] جب حدیث ثابت ہو جائے تو وہی میرا مذہب ہے۔