کتاب: محدث شمارہ 4 - صفحہ 10
ہے ساتھ مستحب ہونے مسواک کے وقت نماز کے ان میں سے ایک حلبی ہے، شرح منیہ میں اور ہدیۂ ابن العماد میں بھی اور تتار خانیہ میں تتمہ سے نقل کیا ہے کہ مستحب ہے مسواک کرنا نزدیک ہمارے وقت ہر نماز اور وضو کے الخ
اور عمدۃ العایۃ حاشیہ شرح وقایہ میں ملک العلمائ مولانا محمد عبد الحی لکھنوی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے۔
ووقتہ فی الوضوئ عند المضمضۃ ویستحب ایضا عند کل صلٰوۃ اٰہ
یعنی اور وقت مسواک کرنے کا وضو میں وقت کلی کرنے کے ہے اور نیز مستحب ہے وقت ہر نماز کے الخ
سوال:
اذان میں وقت سماع اشھد ان محمداً رسول اللّٰه کے دونوں ابہامِ دست کے ناخن کو دونوں آنکھوں پر رکھ کر چومنا مرفوعاً مروی و صحیح ہے یا نہیں ؟
ثم قال ولم یصح فی المرفوع من کل ھذا شیٔ
یعنی پھر کہا کہ صحیح نہیں ہے بیچ حدیث مرفوع کے کچھ بھی اس سے مولانا محمد عبد الحی قدس سرہ نے سعایہ میں لکھا ہے۔
والحق ان تقبیل الظفرین عند سماع الاسم النبوی فی الاقامۃ وغیرھا کلما ذکر اسمہ علیہ الصلوٰۃ والسلام مما لم یرد فیہ خبر ولا اثر ومن قال بہ فھو المفتری الاکبر فھو بدعۃ شنیعۃ لا اصل لھا فی کتب الشریعۃ ومن ادعی فعلیہ البیان الخ
اور حق یہ ہے کہ چومنا دونوں ناخنوں کا سنے نام نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اقامت وغیرہ میں جب کہ ذکر کیا جائے نام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس قسم سے ہے کہ نہیں وارد ہوئی ہے اس میں کوئی خبر اور نہ کوئی اثر اور جو شخص قائل ہو اس کا وہ مفتری بڑا ہے۔ پس ناخن کا چومنا بری بدعت ہی نہیں اصل اس کی