کتاب: محدث شمارہ 38 - صفحہ 9
مرحلہ، اخروی مرحلہ ہے جو موت کے بعد پیش آئے گا، جہاں انسان اپنی پوری زندگی کی کمائی اور اس کا پھل اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کر لے گا۔ ۴؎ ثُمَّ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ (پھر اسی كی طرف لوٹائے جاؤ گے) حق تعالیٰ نے ہی وجود بخشا اور یہاں بھیجا۔ فارغ ہو کر اب جانا بھی مڑ کر پھر اسی ذاتِ برحق کے حضور ہے۔ یہ بات نہیں جیسا کہ لوگ کہتے ہیں کہ، کچھ اور مبارک ہستیاں ایسی بھی ہیں کہ ان کو صرف ان کے حضور حاضر ہونا ہو گا، غلط ہے۔ کیونکہ اور کسی نے انسان کو بھیجا ہی نہیں ہے کہ اب اپنا دفترِ عمل لے کر انسان کے لئے اس کے حضور پیش ہونا بھی ضروری ہو۔ خدا انسان کو عدم سے وجود میں لایا اور بغیر کسی استحقاق کے لایا، جان بخشی، پھر آرام کرنے اور دم لینے کے لئے مواقع مہیا کئے، پھر تھکا دینے والی ڈیوٹی سے پوری چھٹی دے کر اسے اپنے حضور شرف باریابی بخشا۔ اللہ تعالیٰ کے یہ وہ عظیم احسان ہیں، جس کا جواب ’احساسِ ممنونیت‘ کے سوا بندہ کے بس میں اور کیا ہو سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ یہ بھی ملاحظہ فرمائیں کہ ان تمام منزلوں میں انسان کس قدر بے بس، درماندہ اور محتاج ہے اور کارسازی کے لئے خدا کے سوا اس پر اور سب دروازے کس طرح بند ہیں؟ اِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ میں ایک تلمیح یہ بھی ہے کہ بالآخر جب اس کی طرف ہی رجوع کرنا ہے تو درمیانی عرصہ میں ادھر ادھر کیوں بھٹکتے پھریں، شروع سے ہی رب کی طرف رُخ کیوں نہ کر کے رہیں، ﴿وَاتَّبِعُوْا مِلَّةَ اِبْرَاھِيْمَ حَنِيْفًا ﴾سے بھی اسی امر کی تائید ہوتی ہے۔ ۱؎ خَلَقَ لَکُمْ (تمہارے لئے پیدا کیا) اس سے غرض یہ ہے کہ آپ اس سے مستفید اور محظوظ ہوں۔ دوسرے مقام پر اس کو سَخَّرَ لَکُمْ (تمہارے اختیار اور بس میں کر دیا) سے عبیر کیا گیا ہے۔ غرض یہ ہے کہ: ٭ ان میں سے کسی بھی چیز کا خدا ضرورت مند نہیں ہے، جو کچھ ہے صرف آپ کے انتفاع کے لئے ہے۔ ٭ دنیا جہان کی کوئی بھی چیز ایسی نہیں ہے، جس کے لئے انسان کو پیدا کیا گیا ہو، کیونکہ انسان سب سے اشرف ہے، اس کے بعد اگر انسان خدا کے سوا اور بھی کسی کا دم بھرتا ہے تو یہ مقامِ آدمیت کی نافہمی کی دلیل ہے۔ کیونکہ سب چیزیں انسان کے لئے ہیں، لیکن انسان صرف خدا کے لئے ہے۔ ٭ زہدیہ نہیں، کہ ان سے استفادہ نہ کیا جائے بلکہ یہ ہے کہ ان کو صحیح اور جائز طریقے سے استعمال کیا جائے اور وحی الٰہی کے مطابق ان سے استفادہ کیا جائے اور خود کو ان کی غلامی سے بالا تر رکھا جائے۔ ٭ ان سے انتفاع کی اجازت ہے، ان کے اسراف کی نہیں (وَلَا تُسْرِفُوْا) باقی رہا ان سے استفادہ کرنے کا طریقہ؟ سو وہ مختلف ہے۔ ایک اباحیوں کا ہے، دوسرا منکرینِ حق کا اور تیسرا حق پرستوں کا۔