کتاب: محدث شمارہ 38 - صفحہ 6
تم سے اور ان سب سے جن کو اللہ کے سوا تم پکارتے ہو میں کنارہ کرتا ہوں۔
کدھر کو چلے؟
﴿اِنِّیْ ذَاھِبٌ اِلٰی رَبِّیْ سَیَھْدِیْنَ ﴾(پ۲۳۔ الصفت ع ۳)
میں اپنے رب کی طرف چلا ہوں، وہ مجھ کو راہ دے گا۔
ازلی بد بخت بولے: پکڑ کر اس کو آگ میں ڈال دو۔
﴿قَالُوْا حَرّقُوْہُ وَانْصُرُوْٓا اٰلِھَتَکُمْ ﴾(پ۱۷۔ الانبیاء۔ ع۵)
روایات میں آتا ہے، اس پر ملائکہ مدد کو پہنچے تو آپ نے کہا۔
مجھے کسی سے امداد کی ضرورت نہیں، وہ جیسے راضی، میں بھی ویسے راضی۔ ؎
بے خطر کود پڑا آتشِ نمرود میں عشق
عقل ہے محوِ تماشائے لبِ بام ابھی
اور اس حسرت کے ساتھ کہ ؎
جان دی، دی ہوئی اسی کی تھی
حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا
جان کے بعد عزیز از جان کی قربانی کا مطالبہ ہوا تو چھری لے کر اسے لٹا دیا۔
﴿فَلَمَّآ اَسْلَمَا وَتَلَّه لِلْجَبِيْنِ﴾ (پ۲۳۔ الصف ع۳)
آواز آئی: بس! بس! مان گئے!
﴿قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤیَا ﴾(ایضاً)
فرمایا: امتحان بڑا تھا۔ پر آپ پاس ہو گئے!
﴿اِنَّ ھٰذَا لَھُوَ الْبَلَآءُ الْمُبِیْنَ﴾ (ایضاً)
یہ ’قربانی‘ ہے،جاؤ! اس کی قربانی دو:
﴿وَفَدَیْنٰهُ بِذِبْحٍ عَظِيْمٍ ﴾(ايضاً)
جو بھی یوں یعنی آپ کے رنگ میں قربانی دے گا، چھترے بکرے کی ہی سہی، ہمیں منظور ہے:
﴿وَتَرَکْنَا عَلَیْهِ فِي الْاٰخِرِيْنَ ﴾(ايضاً)
ہم آپ كو سلام کہتے ہیں: ﴿سَلٰمٌ عَلٰی اِبْرٰھِیْمَ ﴾(ایضًا)