کتاب: محدث شمارہ 38 - صفحہ 48
(۷)
نام کتاب : مجلہ علم و آگہی (خصوصی شمارہ بابت ۷۳-۱۹۷۴ء)
برصغیر پاک و ہند کے علمی، ادبی اور تعلیمی ادارے
مرتبین : ابو سلمان شاہجہان پوری، امیر الاسلام
سائز : ۲۲ x ۱۸ /۸
ضخامت : ۳۴۸ صفحات
ملنے کا پتہ : گورنمنٹ نیشنل کالج۔ شہید ملت روڈ، کراچی(۵)
مسلمانوں نے برصغیر پر صدیوں حکومت کی ہے اور اس ملک اور اس کے باشندوں کو مہذب بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ برصغیر کے گوشے گوشے میں مسلمانوں کے احسانات و اثرات کے نقوش دیکھے جا سکتے ہیں۔ انگریزوں کی آمد سے ہندوؤں کو مستحکم ہونے کا موقع ملا اور ان دونوں کی ملی بھگت سے مسلمانوں کو اور ان کے اثرات کو مٹانے کی بھرپور کوششیں ہوئیں۔ برصغیر کی مسلم قومیت قابلِ ستائش ہے کہ اس نے اتنے منظم اور طاقتور دشمن کے باوجود اپنے حیات بخش پروگرام جاری رکھے۔ علم و ادب، تعلیم و تحقیق اور تہذیب و ثقافت کے میدانوں میں کار ہائے نمایاں سر انجام دیئے۔ مسلمانوں کے اجتماعی شعور نے تہذیبی و تعلیمی ورثے کو ضائع ہونے سے بچایا۔
یہی عجیب اتفاق ہے کہ سیاسی میدان میں مسلمانوں کی جدوجہد کو محفوظ کرنے کی سنجیدہ مساعی ہوئی ہیں لیکن تعلیمی، تحقیقی اور تہذیبی کاوشوں کے بارے میں مرتب معلومات مہیا کرنے کے سلسلے میں نادانستہ کوتاہی ہوئی ہے۔ برصغیر کی تاریخ کا طالب علم جب ان کاوشوں کا جائزہ لینے کی کوشش کرتا ہے تو اسے مایوسی ہوتی ہے۔
گورنمنٹ نیشنل کالج کراچی کے اساتذہ و طلباء مبارک باد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے وقت کے ایک اہم تقاضے کو پورا کیا ہے۔ تعلیم و تحقیق سے دلچسپی رکھنے والے حضرات کو ان کا شکریہ ادا کرنا چاہئے۔ میری محدود معلومات کے مطابق اس موضوع پر کبھی یکجا مواد نہیں ملتا۔ خصوصی نمبر کی ترتیب، اداروں کی تقسیم اور پھر ان کے بارے میں مستند کوائف ایسی خصوصیات ہیں جنہیں نظر انداز کرنا زیادتی ہو گی۔ ابو سلمان صاحب نے مقدمے میں مجلہ کی قدر و قیمت میں اور اضافہ کر دیا ہے۔ مجلہ کی ایک اور خصوصیت اس کا رواں اور شستہ انداز ہے۔ مواد اگرچہ تحقیق و تفتیش سے مرتب کیا گیا ہے لیکن ان حوالوں سے بوجھل نہیں بنایا۔ عام قاری بھی بغیر کسی اکتاہٹ کے اس سے استفادہ کر سکتا ہے۔ یہ کاوش ایک اعلیٰ درجے کی تحقیقی مقالے کے لئے نہایت عمدہ پیشرو کی حیثیت رکھتی ہے۔ البتہ اس میں مغربی پاکستان اردو اکیڈمی کا ذِکر کہیں نہیں آیا۔ ممکن ہے وہ کسی اور مرحلے کے لئے مناسب ہو۔
ہماری دیانتدارانہ رائے ہے کہ اہلِ علم کو اس خصوصی نمبر کو عام کرنے میں مقدور بھر کوشش کرنی چاہئے۔ کیونکہ اس کے ذریعے بہت سے حضرات ذمہ داری سے سبکدوش ہو گئے ہیں۔
ہم سفارش کرتے ہیں کہ یہ کتاب ہر لائبریری میں موجود ہو اور تمام اہلِ علم کی ذاتی لائبریریوں کی زینت،؟ (خالد علوی)