کتاب: محدث شمارہ 38 - صفحہ 47
کی امہات الکتب (صحاح ستہ وغیرہ) کے لئے مناسب مطالعہ کی کوئی مرتب کوشش نہیں کی گئی۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت کے مختلف محکمے، اپنی اپنی حد تک بساط بھر کوشش کر رہے ہیں، لیکن وہ چونکہ اس میدان کے لوگ نہیں ہیں، اس لئے ہزار نیک نیتی کے باوجود ان کی محنتیں ضائع ہو رہی ہیں۔
ہم چاہتے ہیں کہ وکلاء اور عدالتوں کو ان جیسی کتابوں سے الگ ہی رکھا جائے تاکہ سب سے پہلے کتاب و سنت سے ان کو مناسبت حاصل ہو، ایسا نہ ہو کہ، ان کو پھر دہری محنت کرنا پڑ جائے۔ ذہن بن کر بدلنا بڑا مشکل مرحلہ ہوتا ہے۔ ہمارے نزدیک ان کتابوں کا مطالعہ امدادی حیثیت رکھتا ہے بنیادی نہیں۔
بہتر تھا کہ اس کے بجائے حدیث کی ’جامع الاصول‘ کے ان ابواب کا ترجمہ مع متن ان کو پیش کر دیا جاتا جن کی ان کو فوری ضرورت رہتی ہے۔ عبادات، نماز، روزہ، حج، اسی طرح فضائل، مناقب، کتاب الاطعمہ والاشربہ والعقیقۃ، کتاب العید والذبائح، کتاب الاصناحی، کتاب المرض، جنائز، طب، ادب، رقاق، رجّل، عتاق، قدر، خاتم، ملاحم، فتن، تعبیر، کتاب العلم اور توحید جیسے ابواب کو چھوڑ کر باقی ابواب پر مشتمل حصوں کا ترجمہ اس سے زیادہ آسان، آئین کے قریب اور اقرب الی المقصود تھا۔ جس کی طرف آپ نے عوت دینا شروع کی ہے۔ تفسیر کی حد تک ابن کثیر کا ترجمہ ہو جاتا تو کام اور آسان ہو جاتا۔ یہ اس صورت میں ہے، جب ضرور ترجمہ ہی پیش کرنا ہو، ورنہ اب بھی بہتر یہی ہے کہ ان کو عربی ادب اور قرآن حدیث کی تعلیم حاصل کرنے کے لئے ایثار کرنا چاہئے۔ اور یہی بات شایانِ شان ہے۔ بہرحال عدالتوں اور وکلاء کے لئے سفر طویل بنانے سے پرہیز ہی کیا جائے تو بہتر ہے گا۔
علاوہ ازیں فقہ و قانون جیسے علوم کی کتابوں کے ترجمے خاصا مشکل کام ہے۔ صاحب ترجمہ کی علمی فضیلت کے باوجود ان کی کبر سنی اور نقاہت کے پیش نظر کتاب کے کئی ایک مقامات نظر ثانی کے محتاج ہیں۔ کیونکہ بعض جگہ تسامحات ملتے ہیں یا مفہوم واضح نہیں ہو سکا۔ اس جلد کے بعض پیچیدہ مقامات مثلاً ۴۵۵-۴۵۶، ۴۷۹-۴۸۱ وغیرہ کا ترجمہ ’محدث‘ کے ایڈیٹر جناب حافظ عبد الرحمٰن صاحب مدنیؔ نے کیا تھا۔ مگر مرتب نے ان کے بعض حواشی چھوڑ دیئے ہیں اور بعض کو قوسین میں اصل ترجمہ کے ساتھ کر دیا ہے جبکہ زبان و بیان کی نئی ترتیب بھی مسئلہ کی وضاحت پر اثر انداز ہوئی ہے۔ بہرصورت اس علمی کتاب کی دیدہ زیب طباعت محکمہ اوقاف کے لئے لائق تحسین ہے۔ (عزیز زبیدی)