کتاب: محدث شمارہ 38 - صفحہ 30
نقد و نظر
ابن القاری مظفر گڑھی
’’محدث‘‘ اور ’’معارف اسلام‘‘ کے ایک مضمون کا موازنہ
دونوں کے ایک عام قاری کی طرف سے
’’محدث‘‘ ایک علمی اور اصلاحی مجلہ ہے اس کا مقصد ہر قسم کے قدیم و جدید مسائل پر کتاب و سنت کی بنیاد پر محققانہ اور سنجیدہ تحریریں پیش کرنا ہے۔ یہ مجلہ اس اعتبار سے کسی فرقہ کی نمائندگی یا ترجمانی نہیں کرتا کہ اسے کسی دھڑے کا تحفظ یا دوسرے کو نیچا کرنا ہے بلکہ اس کی پالیسی فرقہ بندی اور دھڑے بندی کے خلاف ہے۔ مختلف اصولی اور فروعی مسائل پر مباحث کے سلسلہ میں اس کا مقصد خالق علم و تحقیق کی تبلیغ ہوتی ہے۔ اس لحاظ سے ملتِّ اسلامیہ کے کسی فرعی مسئلے کی اہمیت اس کے نزدیک اتنی ہی ہے جتنی کسی اصول کی۔ کیونکہ محدث مسائل کے باہمی تفاضل کے باوجود ان کی علمی اہمیت اسی طرح مساوی سمجھتا ہے جس طرح انبیاء یا ائمۂ دین کے باہمی تفاضل کے باوجود ان کا احترام۔ اپنے اندازِ فکر میں وہ لا الٰہ الّا اللّٰہ کو اپنا شعار سمجھتا ہے یعنی دعوت و تبلیغ میں اثباتاً و نفیاً اس کا مقصود اطاعتِ حق ہے۔ اپنے قلمی معاونین اہلِ علم سے بھی وہ اس بات کی امید رکھتا ہے کہ وہ تائید و تردید کی صورتوں میں اس کے اندازِ فکر کو پیش نظر رکھیں گے۔
زیرِ نظر مضمون کے سلسلہ میں بھی ہماری خواہش ہے کہ اگر بحث علمی تبادلۂ خیال کی حد تک قائم رہے تو ’محدث‘ میں اس کی اشاعت کی جائے ورنہ اس میدانِ کار زار سے پہلو تہی کر لی جائے۔ ترکی بہ ترکی جواب کی امید ہم سے نہ رکھی جائے اس سے ہم پیشگی معذرت کر لیتے ہیں۔ (ادارہ)
مولانا عزیز زبیدی ایک پختہ کار عالمِ دین اور پرانے صحافی ہیں۔ علمی حلقوں میں ان کی وسعتِ نظر اور محنت معروف ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب وہ گرفت کرتے ہیں تو اس کا جواب بڑا مشکل ہوتا ہے۔ شیعہ کے ماہوار مجلہ ’معارفِ اسلام‘ کے ایڈیٹر جناب غیاث الدین صاحب آج کل اپنا حساب چکانے کے در پے ہیں اور صفحات کے صفحات کالے کر رہے ہیں لیکن کوئی ان سے پوچھے کہ کاغذ کی اس گرانی اور دیگر طباعتی مہنگائی