کتاب: محدث شمارہ 38 - صفحہ 18
ذنبه (صحاح۔ ابو ھريره) بلکہ بندہ جو بھی دعا کرتا ہے فرشتے آمین کہتے ہیں۔ اس لئے حکم ہوتا ہے کہ خیر کی دعا کیا کرو لا تدعوا انفسکم الا بخیر فان الملئکة يومنون علٰي ما تقولون (مسلم۔ ام سلمه) جمعہ کے دن جب امام خطاب کرنے کے لئے کھڑا ہوتا ہے تو فرشتے بھی سننے کے لئے آجاتے ہیں۔ فاذا خرج الامام حضرت الملئکه يتمعون الذكر (صحاح۔ ابو ھريره) عيد كے دن مختلف راستوں پر کھڑے ہو کر، لوگوں کو رب کریم کے حضور حاضر ہونے کو کہتے ہیں یعنی ان کے دلوں میں اس کے لئے تحریک پیدا کرتے ہیں اور جنہوں نے ماہِ صیام کے حقوق ادا کیے ان کو داد دیتے ہیں اور بخشش کی نوید سناتے ہیں۔ اذا کان یوم عید الفطر وقفت الملئکة علٰي ابواب الطرق فينادوا اغدوا يا معشر المسلمين الي رب كريم۔ لقد امرتم بقيام الليل وامرتم بصيام النھار واطعتم (بكم فاقبضوا جوائزكم فاذا صلو انادي منا دالا ان ربكم قد غفر لكم فارجعوا راشدين الي رحالكم الحديث (طبراني كبير عن سعد بن الاوس)
جب انسان بیمار ہوتا ہے تو دو فرشتوں کی ڈیوٹی لگ جاتی ہے جو اس امر کا جائزہ لیتے ہیں کہ وہ عیادت اور بیمار پرسی کرنے والوں سے خدا کی حمد و ثنا اور صبر و شکر کرتا ہے (یا شکوہ) اذ مرض العبد بعث اللّٰہ عليه ملكين فقال انظرا ما ذا يقول لعوّاده فان ھو اذا جاءه حمد اللّٰہ واثنٰي عليه رفعا ذلك الي اللّٰہ وھو اعلم الحديث (مالك بن عطا) جب فرشتے اس کے کسی جگر گوشے کی جان قبض کرتے ہیں تو رب ان سے پوچھتا ہے کہ مصیبت کے اس عالم میں میرا بندہ کیا کہتا تھا، تو وہ کہتے ہیں، الٰہی وہ آپ کی حمد اور اِنَّا لِلہ پڑھتا تھا، جس سے اللہ خوش ہو کر اس کے لئے بہشت میں ’بیت الحمد‘ تعمیر کرنے کا ان کو حکم دے دیتا ہے قال اللّٰہ تعالٰی قبضتم ولا عبدی.... قبضتم ثمرۃ فوادہ فیقولون نعم فیقول ما ذا قال عبدی فیقولون حمدک واسترجع فیقول ابنوا لعبدی بیتا فی الجنة وسموه بيت الحمد (ترمذي۔ عن ابي موسٰي) جب مومن پر خود اپنی رحلت کا وقت آتا ہے تو رحمت کے فرشتے اس کی معطر روح نکالتے ہیں اور اگر وہ کافر ہوتا ہے تو اس پر عذاب کے فرشتے نازل ہوتے ہیں اور بڑی سختی سے اس کی متعفن روح نکالتے ہیں۔ اذا اعتضر المومن اتت ملئكة الرحمة بحريرة بيضاء فيقولون اخرجي راضية مرضيا عنك الي روح الله..... وان الكافر اذا احتضر اتته ملئكة العذاب بمسح فيقولون اخري ساخطة مسخوطا عليك الي عذاب اللّٰہ (نسائي۔ ابو ھريرة) بعض خوش نصیب افراد کے جنازہ کے ساتھ رحمت کے فرشتے چلتے ہیں۔ ان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اتي بداية وھو مع الجنازة فابي ان يركب فلما انصرفنّي بدابة فركب فقيل له فقال ان الملائكة فكانت تمشي فلم اكن لا ركب وھم يمشون فلما ذھبوا ركبت (ابو داؤد۔ ثوبان) جنازه كے ہمراہ سواری پر لوگوں کو سوار دیکھا تو فرمایا انہیں شرم آنا چاہئے، فرشتے پیدل اور یہ سوار چلتے ہیں۔ خرجنا مع رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فی جنازہ فرای ناسا رکبانا فقال الا تستحیون ان ملئکة اللّٰہ علي اقدامھم وانتم علي ظھور الدواب (ترمذي۔ ثوبان)