کتاب: محدث شمارہ 38 - صفحہ 17
انتظامیہ اور تدبیر امور کے فرائض ان کے ذمے ہیں اور وہ مختلف اور متنوع ہیں: فَالْمُدَبِّرَاتِ اَمْرًا (النزعٰت) فَالْمُقَسِّمٰتِ اَمْرًا (الذاریات) انسان کے دلوں میں نیک امور کی طرف میلان اور تحریک پیدا کرنا بھی فرشتوں کی ذمہ داری ہے، واما لمة الملك فايعاد بالخير وتصديق بالحق (ترمذي عن ابن مسعود) جب کہیں کوئی گروہ یادِ الٰہی میں مصروف ہوتا ہے، فرشتے ان کو ڈھانپ لیتے ہیں اور ان کے گرد گھومتے ہیں۔ ما من قوم یذکرون اللّٰہ الا حفت بھم الملائکة (ترمذي عن الخدري) احادیث: جب انسانِ رحم مادر میں گوشت کا لوتھڑا بن جاتا ہے۔ (انسانی ڈھانچہ تیار ہو جاتا ہے) تو فرشتہ اس پر متعین کر دیا جاتا ہے تو اس کے وہ عمل (۲) موت کا وقت (۳) اس کی روزی (۴) اور وہ نیک ہے یا بد جیسا کچھ بالآخر ان کو ہونا ہوتا ہے اِسے علم الٰہی کے مطابق وہ قلم بند کر لیتا ہے، اس کے بعد اس کے بدن میں روح پھونک دی جاتی ہے۔ ثم یکون مضغة مثل ذلك ثم يبعث اللّٰہ اليه ملكا باربع كلمات فيكتب عملا واجلا ورزقًا وشقي وسعيد ثم ينفخ فيه الروح (صحيحين۔ ابن مسعود) صبح اور عصر کی نماز کے وقت ان کی ڈیوٹیاں بدلتی ہیں اور وہ خدا کے ہاں اپنی رپورٹ پیش کرتے ہیں۔ یتعاقبون فیکم ملائكة بالليل وملئِكة بالنھار ويجتمعون في صلوٰة الفجر وصلوٰة العصر ثم يعرج الذين ياتوافيكم فيسئا لھم ربھم الحديث (صحيحين۔ ابو ھريره) جب تک نمازی نماز میں ہوتا ہے فرشتے نازل ہو کر ان کے لئے دعائیں کرتے رہتے ہیں: لَمْ تَزُل الملئکة تصلي عليه مادام في مصلاه: اللّٰھم صل عليه، اللھم ارحمه (صحيحين۔ ابو ھريره) وه ان اعمال كے سلسلے میں باہم تبادلۂ خیال اور گفتگو کرتے ہیں، جن سے گناہ کا کفارہ ہوتا ہے: ھل تدری فیھا یختصم الملاء الاعلٰی قلت نعم فی الکفارات (مشکوٰۃ) قرآن مجید کے بعض مقامات کی تلاوت ان کے لئے حد درجہ جاذب ہوتی ہے۔ قال تلک الملائكة انت لصوتك ولو قرأت لا صبحت ينظر الناس اليھا (صحيحين، الخدري) جب انسان قبلہ رُو ہو کر کھڑا ہوتا ہے تو فرشتہ اس کے داہنے طرف ہوتا ہے: فان احدکم اذا استقبل القبلة فانما يستقبل ربه والملك عن يمينه (ابو داؤد عن ابي سعيد) بلکہ فرشتے مساجد میں بھی ہوتے ہیں، ان کو انسانوں کی طرح بعض اشیاء سے اذیت بھی ہوتی ہے، اس لئے حکم ہوتا ہے کہ پیاز جیسی چیز کھا کر مساجد میں نہ جایا کرو۔ من اکل من ھذہ الشجرۃ فلا یقربن مساجدتا فان الملائكة تتاذي مما يتاذي منه الانسان (صحاح۔ عن جابر رضی اللّٰہ عنہ) آپ کی دعاؤں پر فرشتے آمین کہتے ہیں، اس لئے فرمایا، جس کی آمین فرشتوں کی آمین کے ہم آہنگ ہوتی ہے اس کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ من وافق تأمینه تأمين الملئكة غفرله ما تقدم من