کتاب: محدث شمارہ 37 - صفحہ 8
بڑھتا ہے۔ ﴿وَمَا جَعَلْنَا عِدَّ تَھُمْ اِلَّا فِتْنَةً لِّلَّذِيْنَ كَفَرُوْا لِيَسْتَيْقِنَ الَّذِيْنَ اُوْتُوْا الْكِتٰبَ وَيَزْدَادَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا اِيْمَانًا﴾ (پ۲۹. المدثر. ع۱) ’’اور ان کی گنتی (بھی) اس غرض سے ٹھہرائی ہے کہ جو لوگ منکر ہیں ان کو اور زیادہ پریشانی ہو (اور) تاکہ اہل کتاب یقین کر لیں اور جو مسلمان ہیں، ان کا ایمان اور زیادہ ہو۔‘‘ ذکر تھا کہ دوزخ پر ۱۹ فرشتے تعینات ہیں، کیوں؟ کچھ خبر نہیں، بس اس پر منکر تو انکار میں اور تیز ہو گئے اور جو مسلمان تھے، ان کا ایمان اور بڑھ گیا۔ اپنا اپنا ظرف اور اپنا اپنا نصیب۔ ان کی عید ہو جاتی ہے: نزولِ وحی بارانِ رحمت ہے، مگر جو سمجھے چنانچہ جب کوئی سورت نازل ہوتی تو مسلمانوں کا ایمان اور بڑھ جاتا ہے اور ان کے لئے وہ دن یومِ عید ہو جاتا۔ یومِ غم وہ مناتے ہیں جو بد عملی میں مگن، جو سیر الی اللہ میں مصروف رہتے ہیں وہ تو چشم براہ رہتے ہیں کہ رب کا سندیسہ پھر کب آئے گا؟ ﴿وَاِذَا مَا اُنْزِلَتْ سُوْرَةٌ فَمِنْھُمْ مَّنْ يَّقُوْلُ اَيُّكُمْ زَادَتْهُ ھٰذِهِ اِيْمَانًا فامّا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا فَزَادَتْھُمْ اِيْمَانًا وَّھُمْ يَسْتَبْشِرُوْنَ﴾ (پ۱۱۔ توبہ ع ۱۵) ’’اور جس وقت کوئی سورت نازل کی جاتی ہے تو ان (منافقوں) میں سے کچھ لوگ ایک دوسرے سے پوچھنے لگتے ہیں کہ بھلا اس (سورت) نے تم میں سے کسی کا ایمان بڑھا دیا؟ سنیے جو مومن ہیں، اس نے ان کا ایمان بڑھایا اور وہ خوشیاں مناتے ہیں۔‘‘ پکے اور سچے مسلمان: ﴿اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِيْنَ اِذَا ذُكِر اللّٰهُ وَجِلَتْ قُلُوْبُھُمْ وَاِذَا تُلِيَتْ عَلَيْھِمْ اٰيٰتُه زَادَتْھُمْ اِيْمَانًا وَّعَلٰي رَبِّھِمْ يَتَوَكَّلُوْنَ. اَلَّذِيْنَ يُقِيْمُوْنَ الصَّلوٰةَ وَمِمَّا رَزَقْنٰھُمْ يُنْفِقُوْنَ. اُوْلٰٓئِكَ ھُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّا ﴾(پ۹۔ الانفال۔ ع۱) (سچے) مسلمان تو بس وہی ہیں کہ جب خدا کا نام لیا جاتا ہے تو ان کے دل دہل جاتے ہیں اور جب آیاتِ الٰہی ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو وہ ان کے ایمان کو اور بھی زیادہ کر دیتی ہیں اور وہ بہرحال میں اب اپنے رب پر بھروسہ رکھتے ہیں، جو نماز پڑھتے ہیں اور اس میں سے خرچ کرتے ہیں جو ہم نے ان کو روزی د ہے۔ یہی پکے اور سچے مومن ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ آیاتِ الٰہی سن کر جن کا ایمان تازہ اور زیادہ ہوتا ہے، وہ لوگ ہوتے ہیں جو اللہ پر غیر متزلزل یقین اور اعتماد رکھتے ہیں، نمازیں قائم کرتے ہیں اور انفاق فی سبیل اللہ میں پیش پیش رہتے ہیں۔