کتاب: محدث شمارہ 37 - صفحہ 6
التفسیر والتعبیر مولانا عزیز زبیدی واربرٹن التفسیر والتعبیر (قسط ۹) ﴿اِنَّ اللّٰهَ لَا يَسْتَحي۱؎ اَنْ يَّضْرِبَ مَثَلًا مَّا بَعُوْضَةً فَمَا فَوْقَھَا وَاَمَّا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا فَيَعْلَمُوْنَ۲؎ اَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّھِمْ وَاَمَّا یہ ایک واقعہ ہے کہ اللہ کسی مثال کے بیان کرنے میں (ذرہ بھی) نہیں جھینپتا (چاہے وہ مثال) مچھر کی ہو یا اس سے بھی بڑھ کر (کسی اور حقیر چیز کی) سو جو لوگ ایمان لا چکے ہیں وہ تو یقین رکھتے ہیں کہ یہ (مثال بالکل) ٹھیک ہے ________________________________________ ۱؎ لَا یَسْتَحْی (نہیں جھینپتا، نہیں شرماتا) عرب کے خانہ ساز الٰہ اور اصنام کی بے بسی اور بے کسی کا نقشہ کھینچتے ہوئے حق تعالیٰ نے فرمایا: ﴿اِنَّ الَّذِيْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ لَنْ يَّخْلُقُوْا ذُبَابًا وَّلَوِاجْتَمِعُوْا لَه وَاِنْ يَّسْلُبْھُمُ الذُّبَابُ شَيْئًا لَّا يَسْتَنْقِذُوْهُ مِنْهُ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالْمَطْلُوْبُ﴾ (پ۱۷۔ الحج۔ ع۱۰) ’’خدا کے سوا جن کو تم پکارتے ہو (وہ تو) ایک مکھی (بھی) پیدا نہیں کر سکتے، اگرچہ اس کے لئے وہ سب کے سب اکٹھے (ہی کیوں نہ) ہو جائیں۔ اور اگر مکھی ان سے کچھ چھین لے جائے تو اس کو اس سے چھڑا (بھی) نہیں سکتے (کیسے) بودے یہ (بت) ہیں جو (مکھی کے) پیچھے بھاگیں (اور اس کو پکڑ نہ سکیں) اور (کیسی) بودی (بے چاری مکھی) جس کا پیچھا کیا جائے (اور پھر بھی ہاتھ نہ آئے)‘‘ دوسری جگہ بتایا کہ ان کی مثال تارِ عنکبوت (مکڑی کے جالے) کی ہے۔ ﴿مَثَلُ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اَوْلَیَاءَ کَمَثَلِ الْعَنْکَبُوْتِ اتَّخَذَتْ بَیْتًا﴾ (پ۲۰۔ عنکبوت۔ ۴)