کتاب: محدث شمارہ 37 - صفحہ 48
زیادہ کوشش کریں اور یہ باور کرائیں کہ اسلام وہ نظام پیش کرتا ہے جو عقیدہ و بندگی، اصول و قوانین اور طرزِ زندگی کے ہر شعبہ پر مشتمل ہے اور یہ کہ دعوتِ اسلام ہر مسلمان پر فرض ہے اور اس کی انجام دہی، کتاب و سنت کے فہم و مطالعہ، دعوت کے اصولوں سے واقفیت۔ عوام کی مزاج شناسی اور لوگوں تک اپنی بات پہنچانے کا صحیح طریقہ اپنانے کے بعد ہی ہو سکتی ہے اور یہ کہ دعوت الی اللہ کا راستہ بہت دشوار گزار اور صبر آزما ہے۔ یہ اللہ کے پیغمبروں اور رسولوں کا طریقہ ہے۔ نیز طلبہ کو اس بات کی ترغیب دلائیں کہ وہ لوگوں کے لئے بہترین نمونہ بنیں اور اسلامی تعلیمات کو روز مرّہ کی زندگی میں عملی جامہ پہنا کر مثال قائم کریں۔ گویا ان کے عملی کردار سے عوام کے اذہان، گفتار و کردار میں کتاب و سنت اور سلف صالحین کا طرزِ حیات پھلے پھولے۔ ۲۔ طلبہ کو تقریر و وعظ کے اسلوب کی مشق کرائی جائے اور مناسب وقتوں میں خطابات و مقالات کے لئے ان کے اجتماعات منعقد کیے جائیں۔ ۳۔ طلبہ کو بحث و تحقیق کی مشق کرائی جائے، ان کو استقلالِ فکر نیز قدیم و جدید کے مفید منبع سے استفادے کا عادی بنایا جائے۔ ۴۔ علمی و ثقافتی رحلات کا اہتمام کیا جائے تاکہ وہ سعی و کوشش کے عادی ہوں اور اس سلسلہ میں انعامات سے ان کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ ۵۔ طلبہ کو مفید کتابوں کے مطالعہ اور اس کے بعد ان کے نوٹ تیار کرنے کی ترغیب دی جائے۔ ۶۔ طلبہ کو اپنے وطن کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کی ترغیب دلائی جائے جن سے مفید اشیاء کو جامعہ کے مجلہ ’الجامعۃ الاسلامیۃ‘ اور اس کے علاوہ دیگر جرائد میں شائع کیا جائے۔ ۷۔ طلبہ کی آپس میں فصیح عربی میں بات چیت پر زور دیا جائے اور اساتذہ کو بھی اس کی طرف خاص توجہ دلائی جائے۔ ۸۔ طلباء کو ان کے لباس اور رہن سہن میں طالبعلمانہ شان اختیار کرنے اور ہر قسم کے حالات میں اسلامی شعار اپنانے کی زیادہ سے زیادہ توجہ دلائی جائے۔ وآخر دعوانا ان الحمد للّٰہ رب العلمین۔