کتاب: محدث شمارہ 37 - صفحہ 46
اقسام کا پورا پورا مطالعہ کرنا، مستشرقین اور ان کے ہمنوا و خوشہ چینوں کو دندان شکن اور مسکت جواب دیتے ہوئے ان کے ابطال کے لئے وسائل و پروگرام بنانا، اسلامی تنظیموں، معاشرہ اور سوسائٹی کو ان باطل افکار سے پاک کرنا۔ ھ: دعوتِ اسلامیہ کے سلسلہ میں بحث و تحقیق اور مطالعہ کے لئے لیکچروں اور مذاکرات کا انتظام کرنا اس کے لئے مقتدر علماء اور مفکرین کو مدعو کرنا جو علمی سطح پر یہ کام کریں۔ ان مباحث، حاصل مطالعہ اور تقاریر کو مفید تر و سود مند بنانے کے لئے مرکز دعوت کے رسالہ اور دیگر نشر و اشاعت کے وسائل کے ذریعہ مختلف زبانوں میں پیش کرنا۔ و: تبلیغ و اشاعتِ اسلام کے میدان میں جامعہ کے فارغین سے رابطہ قائم کیا جائے جو کہ اپنے ملکوں میں قرآن و حدیث کی شمع کو فروزاں کرنے کے لئے شبانہ روز کوشاں ہیں اور ہر ممکن وسائل سے ان کی امداد کی جائے۔ ۴۔ یہ مرکز حسبِ قاعدہ ایک ایسے ڈائریکٹر کی سرکردگی میں کام کرے گا جس کا تعین چانسلر یونیورسٹی کرے گا، مرکز کا چارٹ اس کی تعیین کے کوائف متعین کرے گا۔ ۵۔ مرکز کے لئے ایک کمیٹی مندرجہ ذیل اراکین پر مشتمل ہو گی۔ ۱۔ رئیس الجامعہ یا ان کے نائب صدر کمیٹی ۲۔ مدیر المرکز (ڈائریکٹر) رکن ۳۔ یونیورسٹی کے کالجوں کے پرنسپل حضرات ارکان ۴۔ جامعہ کی تعلیمی کمیٹی کے مزید دو ارکان رئیس الجامعہ دو سال کی مدت کے لئے نامزد کرے گا۔ کمیٹی کے صدر کو یہ اختیار حاصل ہو گا کہ کمیٹی میں شرکت کے لئے دیگر اہل بصیرت کو اپنی صوابدید کے مطابق دعوت دے تاکہ ان کی آراء اور مشوروں سے فائدہ اُٹھایا جا سکے۔ ۶۔ مجلس کے اختیارات (الف) جنرل پالیسی متعین کرنا اور ایسے وسائل بروئے کار لانا جو مرکز کے مقاصد پورے کریں۔ (ب) سالانہ کارکردگی کی اسکیم تیار کرنا اور بحٹ تیار کرنا۔ (ج) ایک بورڈ کا قیام جو ہر شعبہ کے اختیارات متعین کرے گا اور ان کو منظم کرے گا۔ ۷۔ کمیٹی کا کم از کم تین ماہ میں ایک اجلاس ہو گا اس کے علاوہ صدر کو اختیار ہو گا کہ ہنگامی اجلاس بلائے۔