کتاب: محدث شمارہ 37 - صفحہ 45
پیش کیا تھا یعنی علم کو عملی زندگی کے لئے ایک بنیاد بنانااور تعلّم سے طریقۂ تعلیم بتلانا۔ چنانچہ یونیورسٹی نے اپنا پیغام چہار دانگ عالم میں پہنچانے کے لئے ایک ٹھوس پروگرام بنایا ہے، یونیورسٹی کی سرگرمیاں اور جدوجہد صرف یہ نہیں ہیں کہ وہ زیرِ تعلیم طلباء کو تعلیم دے اور فارغین کو سند فراغت دے بلکہ اس کے علاوہ ایک عظیم مقصد اور منصوبہ ہے جسے عملی جامہ پہنانا اسلامی و اخلاقی فریضہ ہے۔ چونکہ تمام عالمِ اسلام کی نظریں مدینہ منورہ پر ہیں اس لئے مسلمانانِ عالم نے اپنی امیدیں، نیک توقعات یونیورسٹی کے ساتھ وابستہ کر رکھی ہیں۔ چنانچہ اس ادارہ نے کثیر المقاصد دعوت و تبلیغ کے میدان میں اپنی کاوشوں اور سعی و تبلیغ کو ثمر آور بنانے کے لئے عملی اقدام کا آغاز کیا ہے اور دنیا کے اطراف و اکناف کے مسلمانوں کے مسائل کو حل کرنے کے لئے اپنی جدوجہد تیز کر دی ہے۔ اسی سلسلہ کی پہلی اہم کڑی یہ ہے کہ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے دعوت و تبلیغ کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے ایک مرکز کے قیام کو اہمیت دی اور اس کا پلان بنا کر آخری شکل دینے کے لئے اعلیٰ مشاورتی کمیٹی کے اجلاس میں پیش کر دیا۔ چنانچہ اس کمیٹی نے کافی غور و خوض اور بحث و تمحیص کے بعد اس پلان کی منظوری دیتے ہوئے حسب ذیل سفارشات کیں۔ ۱۔ اسلامی یونیورسٹی مدینہ منورہ میں ایک مرکز قائم کیا جائے جس کا نام ’دعوت و تبلیغ مرکز‘ (مرکز شئون الدعوۃ) ہو۔ ۲۔ یہ مرکز براہِ راست چانسلر یونیورسٹی کی سرپرستی میں ہو گا۔ ۳۔ تبلیغی مرکز کا ڈھانچہ حسب ذیل امور پر مشتمل ہو گا۔ الف: جامعہ کے علمی پروگراموں کو دعوت و تبلیغ کے میدان میں عملی جامہ پہنانے کی کوشش کرنا۔ ب: یونیورسٹی ہذا کی سرگرمیوں کو دوسری اسلامی تنظیموں، یونیورسٹیوں اور عظیم شخصیات کی سرگرمیوں سے ہم آہنگ بنانا جو کہ دعوت و تبلیغ کے میدان میں سرگرمِ عمل ہیں اور ان سے رابطہ قائم رکھتے ہوئے عملی تعاون کے لئے تمام تر وسائل کو بروئے کار لانا۔ ج: تمام دنیا کے مسلمانوں کے حالات معلوم کرنا نیز ان کے دینی و اجتماعی احوال و ظروف سے باخبر رہنا اور خاص کر ان ملکوں اور علاقوں کے مسلمانوں کی طرف توجہ دینا جو کہ دینی، معاشی، تعلیمی و ثقافتی ہر لحاظ سے پسماندہ ہیں اور ان کی امداد و تعاون، دینی معاملات میں رہنمائی کے لئے مختلف ذرائع اختیار کرنا۔ د: ملحدانہ مذاہب، گمراہ کن دعوتیں، اسلام دشمن نظریات، بدعات و انحرافات کے مختلف