کتاب: محدث شمارہ 37 - صفحہ 43
۱۴۔ شیخ محمد المبارک مشیر ملک عبد العزیز یونیورسٹی (جدّہ) ۱۵۔ شیخ مصطفیٰ احمد العلوی مہتمم دار الحدیث الحسینیہ (رباط مراکش) بعض نا مساعد حالات و ناگزیر وجوہ کی بنا پر حسب ذیل اراکین کمیٹی تشریف نہ لا سکے۔ ۱۔ شیخ محمد امین الحسینی سابق مفتیٔ اعظم فلسطین ۲۔ شیخ عبد اللہ الغوشہ چیف جسٹس ارد ۳۔ مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان ۴۔ شیخ محمد محمود الصواف مشیر وزارت تعلیم (سعودی عرب) اعلیٰ مشاورتی کمیٹی نے ان اجلاس میں ان بلوں کو پاس کیا جنہیں یونیورسٹی کی انتظامیہ کمیٹی نے بحث و تمحیص کے لئے اعلیٰ مشاورتی کمیٹی کے سامنے پیش کیا تھا وہ تین بل حسب ذیل ہیں۔ ۱۔ قرآن کالج برائے علومِ قرآن ۲۔ دعوت و تبلیغ کے لئے مرکز کا قیام ۳۔ شریعت کالج اور دعوت و اصولِ دین کے نصاب میں ترمیم و اضافہ قرآن کالج کے پلان سے متعلق چند باتیں چونکہ اسلامی یونیورسٹی مدینہ منورہ کی بنیاد ایک عظیم مقصد کے تحت رکھی گئی اور ایک واضح نصب العین کے لئے یونیورسٹی کا قیام عمل میں آیا ہے وہ یہ کہ اس میں زیرِ تعلیم طلبہ کو قرآن و حدیث میں نکھری ہوئی اسلامی ثقافت و تہذیب کے زیور سے آراستہ و پیراستہ کرنا، ان کو اخلاق و کردار اور گفتاد میں امت کے لئے نمونہ اور قابلِ تقلید بنانا، اور چونکہ قرآن مجید تمام نیکیوں کی بنیاد اور اللہ کا وہ کلام پاک ہے جس کی تلاوت بندوں پر لازمی اور ضروری ہے۔ نیز قرآن کی حفاظت اپنے ذمہ لی ہے۔ یہ ایسی کتاب عزیز ہے جس پر کسی صورت باطل کا غلبہ نہیں ہو سکتا، مولائی حکیم و حمید کی جناب سے نازل کیا ہوا کلام ہے۔ اس لئے یونیورسٹی کے ارباب حل و عقد کی یہ دیرینہ خواہش تھی کہ جس قدر ممکن ہو قرآن مجید کی تعلیم کی طرف خصوصی توجہ دی جائے اور اس کے لئے اعلیٰ پیمانے پر کام کیا جائے اور یہ اسی وقت ممکن تھا جب کہ یونیورسٹی میں دوسرے کالجوں کی طرح قرآنی تعلیم کے لئے ایک مستقل کالج کھولا جائے۔ چنانچہ ’قرآن کالج‘ کے نام سے اس کا خاکہ تیار کیا گیا اور اسے اعلیٰ مشاورتی کمیٹی کے سامنے پیش کر دیا گیا۔ کمیٹی نے اس اقدام کو بہت ہی مستحسن قرار دیتے ہوئے کچھ ترمیم و اضافہ کے بعد اسے پاس کر دیا اور قرآن مجید پر خصوصی توجہ دیتے ہوے قرآن کالج قائم کرنے پر یونیورسٹی والوں کا شکریہ ادا کیا اور اس ضمن میں حسب ذیل تجاویز