کتاب: محدث شمارہ 37 - صفحہ 38
۳۔ شمس اور اجرام فلکی پر تحقیقات ۴۔ ہجری کیلنڈر (ب) ان تمام امور کے بارے میں کمپیوٹر سنٹر کا قیام (ج) ایک عمدہ لائبریری (د) ان مقاصد کی تکمیل کے لئے بین الاقوامی اتحادِ عمل تعیینِ وقت: ایک دن میں زمین کے مغرب سے مشرق کی طرف گردش محوری کے نتیجے میں تمام کائنات کے اجرام شرق سے ظاہر ہوتے ہوئے اور مغرب میں غائب ہوتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ دن کی لمبائی کا انحصار اس امر پر ہے کہ اس کے وقت کا شمار چاند، سورج یا کس ستارے سے کیا گیا ہے؟ سیاروں و مدار تاروں اور دیگر ایسے اجرام فلکی کو اوقات وغیرہ کی تعیین کے سلسلے میں پیش نظر نہیں رکھا جا سکتا۔ کیونکہ ان کی حرکات بے قاعدہ ہوتی ہیں۔ اگر ہم کسی رات کچھ ستارے، شمس، قمر کو سمت الرأس میں دیکھیں اور اگلی رات بھی بعینہٖ مشاہدہ کریں تو اس طرح ہم شمسی، قمری اور کوکبی (Sidereal) دن کی بالکل صحیح ترین لمبائی متعین کر سکیں گے۔ ستاروں کی نسبت سے شمس و قمر کی جو رفتار ہے اِس کے سبب ان تینوں اقسام کے دنوں میں معمولی سا فرق ہے۔ ان اجرام فلکی پر مسلسل مشاہدات سے وقت کے مختلف النوع وقفوں کو متعین کیا جا سکتا ہے۔ یہی کام دنیا کی کئی رصدگاہوں میں انتہائی باریکی کے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ اس وقت درست ترین وقت کے سگنل دنیا بھر میں مختلف رصد گاہیں نشر کر رہی ہیں جن میں واشنگٹن کی بحری اور برطانیہ میں گرین وِچ کی شاہی درصد گاہیں مرکزی حیثیت رکھتی ہیں۔ دنیائے اسلام میں مکہ مکرمہ کی حیثیت بہت اہم ہے۔ کرّۂ ارض پر یہ مقدس ترین جگہ ہے جہاں خانہ کعبہ موجود ہے جس طرف مسلمان رخ کر کے نماز پڑھتے ہیں اور جہاں حج کے لئے جاتے ہیں۔ جغرافیائی اعتبار سے بھی مکہ (عرض بلد ۲۱ درجے ۵ء۲۴ منٹ شمالی اور طول بلد ۳۹ درجے ۵ء۵۲ منٹ مشرقی) دنیائے اسلام کے جو ۱۶۰ درجے طول بلد اور ۶۰ درجے عرض بلد سے زیادہ علاقے میں پھیلی ہوئی ہے، عین وسط میں واقع ہے۔ علاوہ بریں ہم دیکھتے ہیں کہ اس پورے علاقے میں بجز چند رصدگاہوں کے جو محدود طور پر اقات کے تعیین کا کام کرتی ہیں، کوئی معیاری وقت (Standard Time) کا مرکز نہیں ہے۔ یہ امر شک و شبہ سے بالا ہے کہ مسلمانوں کا یہ عظیم پھیلا ہوا علاقہ معیاری