کتاب: محدث شمارہ 37 - صفحہ 34
احمد خان۔ ادارۂ تحقیقات اسلامی۔ اسلام آباد اسلامی رصد گاہ پچھلے سال رمضان المبارک ۱۳۹۳ھ میں مکہ مکرمہ میں رابطۂ عالمِ اسلامی نے دنیائے اسلام کے ماہرین فلکیات کو دعوتِ غور و فکر دی کہ ہجری کیلنڈر، معیاری وقت اور اسلامی مہینوں کے تعین کے بارے میں جو دقتیں در پیش ہیں انہیں کس طرح دور کیا جائے۔ چنانچہ تین دن تک بحث مباحثے کے بعد متفقہ طور پر کئی اور امور کے علاوہ ایک اسلامی رصد گاہ کے قیام کا بھی فیصلہ ہوا جو مکہ مکرمہ کے قریب قائم کی گئی ہے۔ اس رصد گاہ کے پہلے ڈائریکٹر جناب ڈاکٹر محمود خیری علی صاحب مقرر ہوئے ہیں جو طبیعات فلک (Astrophysios) کے پروفیسر ہیں۔ انہوں نے مجوزہ رصد گاہ کے مقاصد، تفصیلات اور پروگرام کے بارے میں رابطہ کے انگریزی مجلے The Journal of Muslim World League کے مئی ۱۹۴۴ء والے شمارے میں ایک عمدہ سا مضمون لکھا ہے۔ یہ اسی کا ترجمہ پیش خدمت ہے۔ اس مضمون سے آپ محسوس کریں گے کہ اسلامی دنیا اب بیدار ہو چکی ہے اور درپیش مسائل کو حل کرنے میں کس قدر تندہی سے کام لے رہی ہے تاکہ رفتارِ زمانہ اور ترقی یافتہ اقوام کے دوش بدوش چل سکے (مترجم) اس موقعہ کی قرار داد پر رابطہ کے اہم رکن جناب عبد اللہ بن حمید شیخ المحرم المکی کے نقد ’تبیان الادلہ‘ کا اردو ترجمہ بھی کسی فرصت میں پیش کیا جائے گا۔ ان شاء اللہ (ادارہ) قبل از اسلام عرب لوگ صحراء میں سفر کرنے کے لئے ستاروں سے مدد لیتے تھے۔ سورج کے طلوع و غروب، اسی طرح چاند کے ظہور اور دیگر ستاروں کے نکلنے سے انہوں نے غیر سائنسی بنیادوں پر ان ستاروں کے مقامات اور ان کی حرکات کے باہمی تعلقات کے کچھ طریقے جان لیے تھے۔ انہوں نے ستاروں کو بروج و منازل کے اعتبار سے کئی گروپوں میں تقسیم کر رکھا تھا۔ نیز ان کے اسماء بھی مقرر کر رکھے تھے جو فلکیاتی لٹریچر میں آج تک مستعمل چلے آتے ہیں۔ خاص فاصلوں پر واقع مختلف ستاروں کی نسبت