کتاب: محدث شمارہ 37 - صفحہ 33
حضرت امام مالک اور حضرت امام احمد بھی بوقت ضرورت قرآن کھول کر پڑھنے میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھتے تھے۔
سئل مالک عن اھل قریة ليس احد منھم جامعا للقراٰن اتري ان يجعلوا مصحفا يقراء لھم رجل منھم فيه قال لا باس به (قيام الليل ص ۱۶۸)
عن احمد فی رجل یؤم فی رمضان فی المصحف فرخص فیه (ایضاً) یعنی اگر حافظ نہ مل سکے تو۔ اور یہی مسلک حضرت سعید بن المسیب کا تھا (ایضاً)
حضرت امام یحییٰ بن سعید انصاری بھی کہتے تھے کہ رمضان میں ایسا کر سکتے ہو۔
حضرت امام زہری سے اس کی بابت پوچھا گیا تو فرمایا: شروع سے ہی ایسا کرتے آرہے ہیں یعنی صحابہ اور تابعین! ہمارے بزرگ قرآن کھول کر پڑھتے آرہے ہیں۔
منذ کان الاسلام کان خیاءنا یقرؤن فی المصاحف (قیام اللیل ص ۱۶۸)
حضرت امام مروزی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ:
حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے پہلے کوئی شخص بھی ہمیں معلوم نہیں جو کھول کر قرآن پڑھنے سے نماز کے فساد کا قائل ہو، جنہوں نے ایسا کیا ہے، وہ صرف اہل کتاب سے مشابہت کا خیال کرتے ہیں۔
لا نعلم احد اقبل ابي حنيفه افسد صلٰوته انما كره ذلك قوم لانه من فعل اھل الكتاب (قيام الليل ص ۱۶۹)