کتاب: محدث شمارہ 37 - صفحہ 3
کتاب: محدث شمارہ 37
مصنف: ڈاکٹر عبدالرحمٰن مدنی
پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی ،لاہور
ترجمہ:
فکر و نظر
قومی اسمبلی کا فیصلہ۔ مرزائی غیر مسلم اقلیت ہیں
پاکستان کی قومی اسمبلی کی نمائندہ کمیٹی کا ۷ ستمبر ۱۹۷۴ء کا فیصلہ اور دونوں ایوانوں کی ’مہر تصدیق‘ پاکستانی قوم بلکہ کل عالمِ اسلام کے لئے ایک عظیم ’نوید مسرت‘ تھی جس پر حکومت پاکستان اور عوامی رہنماؤں کو دل کھول کر ’دادِ تحسین‘ بھی ملی۔ اگر یوں کہا جائے کہ اس اعلان سے سیاسی سطح پر ’حزبِ اقتدار‘ کی کافی عرصہ سے گرتی ہوئی ساکھ کو سنبھالا ملا تو غلط نہ ہو گا لیکن۔۔۔۔ گھٹا اُٹھے، بادل آئیں، بجلی کوندے اور شور مچے کہ‘ چھماچھم بارش برسی، اور باہر جھانک کر دیکھا تو: زمین کے کسی گوشے میں کوئی نمی نظر نہیں آتی، بوند تک دکھائی نہیں دیتی اور جو باہر سے آئے ان میں سے کسی کے تن اور کپڑے پر مینہ کا کوئی قطرہ نہ پڑا، پوچھا تو انہوں نے بھی یہی کہا کہ: ہم نے بھی سنا ہے کہ بارش ہوئی ہے، بلکہ ہو رہی ہے، لیکن ہم حیران تھے کہ، شاید ہمارے حواس کو کچھ ہو گیا ہے یا کہنے والے بہک رہے ہیں، یہاں آکر ہمیں بھی پتہ چلا کہ آپ اسی مخمصہ میں پڑے سوچ رہے ہیں۔
بالکل اسی طرح ہمارا بھی حال ہے، سنتے ہیں کہ، قومی اسمبلی نے مرزائیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دے دیا ہے، لیکن ملک میں اس کے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔ ربوہ میں ان کی ریاست ویسے ہی قائم ہےجیسے کبھی تھی۔ کلیدی اسامیوں پر ان کا ویسے ہی تسلط ہے جیسے پہلے تھا، ہماری عبادت گاہوں کے نام پر وہ ویسے ہی اپنی عبارت گاہوں کے نام رکھتے ہیں جیسے رکھتے تھے، ان کے اوقاف اسی طرح محفوظ ہیں جیسے ہوتے تھے، بیرون ملک مختلف طاقتوں سے جیسے پہلے اندرون ملک مداخلت کرنے کے لئے سازش کیا کرتے تھے ویسے اب بھی کر رہے ہیں، الغرض: ان سے کوئی پوچھے کہ: جناب! قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دے دیا ہے، وہ غیر مسلم اقلیت کیا شے ہوتی ہے، کہاں رہتی ہے۔ اُس کے خارج میں کیا نشان اور علامات ہیں، ان کو کیسے پہچانا جاتا ہے، ہم اسے پہچاننا چاہیں تو کیسے پہچانیں! ہمارے خیال میں، بجز اس کے کہ: وہ مسکرا دیں اور کیا جواب دے سکیں گے! یوں محسوس ہوتا ہے کہ: جب تک اس کے لئے بھی کوئی سیاسی داعیہ پیدا نہیں ہو گا، اس وقت تک کچھ بھی نہیں ہو گا پیپلز پارٹی اور اس کے رہنما کوئی کام کریں یا مطالبہ مانیں اور پھر اس کے عوض، قوم سے کچھ سیاسی خراج بھی