کتاب: محدث شمارہ 37 - صفحہ 28
(مصنف ابن ابي شيبه ص۶۶، ۳)
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد میں ایک شخص نے شام سے واپس آکر حضرت ابن عباس سے ایک دن پہلے چاند دیکھنے اور روزہ رکھنے کا ذِکر کیا، آپ نے کہا کہ ہم نے تو ہفتہ کے دن دیکھا ہے اور تیس ہی پورے کریں گے، کریب نے کہا آپ کے لئے ’’حضرت معاویہ‘‘ کی رؤیت کافی نہیں ہے۔ فرمایا نہیں، اور یہی حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا حکم ہے۔
اولا تکتفی برؤیة معاوية وصيامه؟ قال لا، ھكذا امرنا رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم (دار قطني وغيره)
حضرت مجدد سر ہندی مجدد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کے عہد کا یہ واقعہ مشہور ہے کہ:
’’عید کے چاند میں اختلاف ہوا، شرعی ثبوت سے پہلے ہی اکبر نے عید کا اعلان کر کے لوگوں کے روزے افطار کرا دیئے، اتفاق سے اِسی دن حضرت مجدد ابو الفضل سے ملنے آئے، پوچھنے پر ابو الفضل کو معلوم ہوا کہ آپ روزے سے ہیں تو اس نے وجہ دریافت کی تو آپ نے فرمایا کہ چاند کے متعلق اب تک شرعی شہادت فراہم نہیں ہوئی۔ ابو الفضل نے کہا کہ بادشاہ نے تو حکم دے دیا ہے۔ اب کیا عذر ہے؟ بے ساختہ آپ کے منہ سے یہ جملہ نکلا کہ:
بادشاہ بے دین است، اعتبارے ندارد! (بادشاہ بے دین ہے، اس کا اعتبار نہیں) ابو الفضل خفیف سا ہو کر رہ گیا۔‘‘ (تذکرہ امام ربانی مجدد الف ثانی ص ۹۴ مرتبہ نعمانی صاحب)
بہرحال رویت ہلال کے سلسلے میں، اسلام نے شہادت کا نظام مقرر کیا ہے، علمی اور فنی انکشاف کا نہیں۔ اس لئے جو حکمران یا ان کی طرف سے کوئی مجاز فرد یا کمیٹی، اس طریقِ کار سے ہٹ کر چاند کے ہونے نہ ہونے کا کوئی فیصلہ کرتی ہے تو اس سے اختلاف کیا جا سکتا ہے، کیونکہ یہ اختلافی مسئلہ ہے جس میں ایک سے زائد رائیں ہو سکتی ہیں۔ جن کو ان کی دریافت پر اطمینان ہو، وہ اس پر عمل بھی کر سکتے ہیں لیکن یہ اتفاق علیٰ وجہ البصیرت ہو، تقلیدی اور شاہ پرستانہ نہ ہو۔ اور جن کو ان سے اختلاف رائے ہو، وہ اپنی مرضی کے مطابق روزہ بھی رکھ سکتے ہیں اور عید بھی کر سکتے ہیں۔ دراصل جدید ’تقویم‘ کا خبط بہت پرانا ہے، اکبر کو بھی یہ خبط ہو گیا تھا، چنانچہ اس نے اپنے سال تخت نشینی سے ’الٰہی تقویم‘ کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ ایوب خاں بھی اسی خیال میں پڑے رہے اور اب بھی اصرار جاری ہے کہ ایک نئی اور ’دائمی تقویم‘ مرتب کی جائے، جس سے اتفاق کرنا بہرحال ہمارےلئے مشکل ہے۔
الجواب (سوال نمبر ۴): گو نماز ہو جائے گی لیکن بد نیتی کا گناہ اس کو ضرور ہو گا۔ امامت کا سب سے زیادہ