کتاب: محدث شمارہ 37 - صفحہ 18
دار الافتاء مولانا عزیز زبیدی واربرٹن استفتاء کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے میں؟ ۱۔ رویت ہلال کمیٹی کی ضرورت اور حیثیت کیا ہے؟ ۲۔ چاند کو دیکھے بغیر محض جدید فنی طریقوں سے چاند کے ہونے کے فیصلہ کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ ۳۔ ایک مسلم ریاست کے حکمران یا کوئی مجاز فرد اور کمیٹی جو فیصلہ کرے اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ ۴۔ اِس کا اتباع ضروری ہے؟ ۵۔ کوئی امام نمازِ تراویح میں قرآن پاک سامنے رکھ کر اس نظریہ سے نماز پڑھاتا ہے کہ اس کی جگہ کوئی اہل آدمی قابض نہ ہو جائے۔ کیا یہ جائز ہے؟ فقط نواز احمد چوہدری۔ ایم اے۔ بمقام کانوانوالی۔ چک نمبر ۱۶۶ تحصیل و ضلع شیخو پورہ الجواب الجواب نمبر۲،۱ واللہ اعلم بالصواب: رویت ہلال کا مسئلہ جتنا اہم ہے، اسلام نے اس کے لئے جو طریقِ کار بتایا ہے، وہ بھی اتنا ہی سادہ اور فطری ہے۔ رویت ہلال کمیٹی کے بغیر بھی کام چل سکتا ہے اور چلتا ہی آیا ہے۔ گو اس کے لئے اجتماعی کوشش کی جا سکتی ہے اور اس سے استفادہ بھی کیا جا سکتا ہے لیکن اسے اس کے اس فطری نظام پر سوار نہیں کیا جا سکتا۔ اور نہ کسی ایسی فنی، تخمینی اور حسابی سردردی سے اسے بوجھل بنانے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ جو بلا استثناء سب کے لئے وجۂ اطمینان نہ ہو وہ ذرائع ان سب کی دسترس میں یکساں نہ ہوں۔ بالکل اسی طرح جس طرح آفتاب کے غروب و طلوع، اوقات اور موسموں کو کسی میکانکی اور فنی معیار سے بوجھل نہیں بنایا گیا اور نہ کسی نے کبھی