کتاب: محدث شمارہ 37 - صفحہ 15
ہدایت: اسی طرح ہدایت بھی خاندانی وراثت نہیں ہے اور نہ جنس بازار ہے کہ کسی سے جا کر کوئی اسے خرید لائے گا، اس کے لئے بھی کچھ آداب، شرائط اور اصول ہیں، چند ایک یہ ہیں:
رضائے الٰہی کے طلبگار: جو خدا کی رضا چاہتے ہیں ان کو ہدایت دیتا ہے۔
﴿یَھْدِیْ بِهِ اللّٰهُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَه﴾ (پ۶. المائده)
جو لوگ خدا کی رضا کے طلب گار ہیں، اللہ ان کو (سلامتی کے) رستے دکھاتا ہے۔
قرآن ذریعہ ہدایت ہے:
﴿اَللّٰہُ نَزَّلَ اَحْسَنَ الْحَدِيْثِ كِتٰبًا مُّتَشَابِھًا مَّثَانِيْ تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُوْدُ الَّذِيْنَ يَخْشَوْنَ رَبَّھُمْ ثُمَّ تَلِيْنُ جُلُوْدُھُمْ وَقُلُوْبُھُمْ اِلٰي ذِكْرِ اللّٰهِ ذٰلِكَ ھُدَي اللّٰهِ يَھْدِيْ بِه مَنْ يَّشَآءُ ﴾(پ۲۳. زمر ع۳)
اللہ نے بہت ہی اچھا کلام (یعنی یہ) کتاب اتاری (جس کی باتیں ایک دوسری سے) ملتی جلتی ہیں (اور) بار بار دہرائی گئی ہیں۔ جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے ہیں اس کے سننے سے ان کے بدن کانپ اُٹھتے ہیں پھر ان کے جسم اور دل گرم ہو کر یادِ الٰہی کی طرف راغب ہوتے ہیں یہ (قرآن) ہدایت الٰہی ہے، جس کو چاہتا ہے اس کے ذریعے ہدایت دیتا ہے۔
یعنی ہدایت کا ذریعہ قرآن ہے۔ مگر یہ ان کے لئے جو رب سے ڈرتے ہیں اور کلامِ الٰہی سنتے ہی جلالِ الٰہی سے ان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔
جس کا دھیان رب کی طرف رہتا ہے:
جو سدا رب کی طرف رجوع رہتا ہے وہ ہدایت پاتا ہے۔
﴿وَيَھْدِي اِلَيْهِ مَنِ اَنَابَ﴾ (پ۱۳۔ الرعد۔ ع۴)
اور جو اس کی طرف رجوع ہوتا ہے، وہ اس کو اپنی طرف سے رستہ دکھاتا ہے۔
اس کی نشانی یہ بتائی:
﴿اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوْبُھُمْ بِذِكْرِ اللّٰهِ ﴾(ايضاً)
یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے اور ان کے دلوں کو خدا کی یاد سے تسلی ہوتی ہے۔
اسلام کے لئے انشراح: ہدایت اس کو ملتی ہے جس کا سینہ اسلام کے لئے کھلا ہوتا ہے جو اس کی ضرورت اور اہمیت کا احساس کرتے ہیں۔
﴿فَمَنْ يُّرِدِ اللّٰهُ اَنْ يَّھْدِيْه يَشْرَحْ صَدْرَه لِلْاِسْلَامِ ﴾(پ۷. الانعام. ع۱۵)