کتاب: محدث شمارہ 37 - صفحہ 14
﴿اِنَّ اللّٰہَ لَا یَھْدِیْ مَنْ ھُوَ مُسْرِفٌ کَذَّاب ﴾(پ۲۴. المومن. ع۴)
خائن: خائن بھی ضلالت سے نہیں بچ سکتے۔
﴿اِنَّ لَا یَھْدِیْ کَیْدَ الْخَائِنِیْنَ ﴾(پ۱۳۔ یوسف۔ ع۷)
اللہ تعالیٰ خیانت کرنے والوں کی تدبیروں کو چلنے نہیں دیتا۔
دین کو مشکل سمجھنا: دین سے تعلق نہ ہو تو اس کا ہر حکم مشکل محسوس ہوتا ہے جو سرتاپا ضلالت کی نشانی ہے اس آیت میں ان کی اسی کیفیت کو یوں بیان کیا گیا ہے۔
﴿وَمَنْ یُّرِدْ اَنْ یُّضِلَّه يَجْعَلْ صَدْرَه ضَيِّقًا حَرَجًا كَاَنَّمَا يَصَّعَّدُ فِيْ السَّمَآءِ﴾ (پ۸. الانعام. ع۱۵)
اور وہ جس شخص کو گمراہ کرنا چاہتا ہے، اس کے سینے کو (دین حق کے بارے میں) تنگ اور بھچا ہوا کر دیتا ہے گویا اس کو آسمان میں چڑھنا پڑتا ہے۔
یہ بیماری جس قدر مہلک ہے اس قدر عام بھی ہے۔
حق کی راہ مارنا: جو حق کی راہ مارتے ہیں یعنی نہ خود چلتے ہیں، نہ کسی کو چلنے دیتے ہیں، وہ بہت ہی دور نکل جاتے ہیں۔
﴿اِنَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَصَدُّوْا عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ قَدْ ضَلُّوْا ضَلَالًا بَعِيْدًا ﴾(پ۶. النساء)
بے شک جنہوں نے (حق کا) انکار کیا اور راہِ خدا سے روکا، وہ بڑی دور بھٹک گئے۔
شرک: شرک، تمام ضلالتوں کا ابو الاباء گناہ ہے، اس لئے فرمایا۔
﴿وَمَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدَ ضَلَّ ضَلٰلًا بَعِيْدًا ﴾(پ۵. النساء. ع۱۸)
جس نے اللہ کے ساتھ شریک گردانا وہ (بڑی) دور بھٹک گیا۔
برا نمونہ دکھانا: برا نمونہ پیش کرنا، جسے دوسرا بھی دیکھ کر اختیار کر سکے، ضلالت کی بات ہے۔
﴿وَجَعَلَ لِلّٰہِ اَنْدَادًا لِیُضِلَّ عَنْ سَبِيْلِه ﴾(پ۲۳. زمر)
خدا كے شريك بنا چلتا ہے کہ (اپنا برا نمونہ دکھا کر دوسروں کو بھی) خدا کی راہ سے گمراہ کرے۔
ضلالت کی نشان دہی کیے بغیر اللہ تعالیٰ کسی کو گمراہ نہیں کرتا۔
﴿مَا کَانَ اللّٰہُ لِیُضِلَّ قَوْمًا بَعْدَ اِذْ ھَدٰھُمْ حَتّٰی یُبَیِّنَ لَھُمْ مَّا یَتَّقُوْنَ﴾ (پ۱۱. توبہ. ع۱۴)
اللہ کی شان سے بعید ہے کہ ایک قوم کو ہدایت دے کر گمراہ کر دے تاوقتیکہ ان کو وہ چیزیں نہ بتا دے جن سے ان کو بچنا چاہئے۔