کتاب: محدث شمارہ 37 - صفحہ 13
کر ہی رہتے ہیں۔ ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يُّجَادِلُ فِي اللّٰهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّبِعُ كُلَّ شَيْطٰنٍ مَّرِيْدٍ. كُتِبَ عَلَيْهِ اَنَّه مَنْ تَوَلَّاهُ فَاَنَّه يُضِلُّه ﴾(پ۱۷. الحج. ع۱) اور لوگوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو بے جانے بوجھے خدا کے بارے میں جھگڑتے اور ہر سرکش شیطان کے پیچھے ہو لیتے ہیں، جس کی نسبت (خدا کے ہاں سے) یہ (حکم) لکھا جا چکا ہے کہ جو اس کی رفاقت کرے گا، وہ اس کو گمراہ کرے گا۔ جمہور کا اتباع: اکثریت عوام کی ہوتی ہے، اور عوام کالانعام ہوتے ہیں۔ ان کی خدمت تو کی جا سکتی ہے لیکن ان سے رہنمائی حاصل نہیں کی جا سکتی، جو لوگ ان کی خواہشات کی حمایت کا دم بھرتے ہیں وہ بھٹک کر ہی رہتے ہیں جیسا کہ آج کل مغربی جمہوریت کے نام پر ہو رہا ہے۔ ﴿وَاِنْ تُطِعْ اَکْثَرَ مَنْ فِیْ الْاَرْضِ یُضِلُّوْکَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ﴾(پ ۸. الانعام. ع۱۴) (اے پیغمبر!) اکثر لوگ تو دنیا میں ایسے ہیں کہ اگر ان کے کہنے پر چلو تو تم کو راہِ خدا سے بھٹکا کر چھوڑیں۔ دنیا جس قدر خدا سے دور ’جمہوری دور‘ میں ہوئی ہے، پہلے کبھی نہیں ہوئی تھی۔ اصل اور سچے خدا کے مقابلے میں ’ارباب متفرقون‘ نے لے لی ہے۔ صدق اللّٰه ورسوله. فاعتبروا يا اولي الابصار. بے انصاف لوگ: ﴿وَیُضِلُّ اللّٰہُ الظّٰلِمِیْنَ﴾ (پ۱۳. ابراہیم. ع۴) اللہ بے انصاف لوگوں کو گمراہ کرتا ہے۔ گمراہ کرنا ایک محاورہ ہے، یعنی ان کے لئے اس غلط روی کے نتائج مرتب فرماتا ہے۔ خواہشِ نفس کا اتباع: نفس امارہ کا اتباع ضلالت کا بنیادی پتھر ہے اس لئے اس سے بچیے! ورنہ وہ گمراہ کر دے گا۔ ﴿وَلَا تَتّبِع الْھَویٰ فَيُضِلَّكَ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ﴾(پ۲۳. ص. ع۳) خواہشِ نفس کا اتباع مت کیجئے! (ورنہ) وہ آپ کو راہِ حق سے بھٹکا دے گا۔ جھوٹا ناشکرا: جھوٹے اور ناشکرے بھی راہِ راست سے محروم رہتے ہیں۔ ﴿اِنَّ اللّٰہَ لَا یَھْدِیْ مَنْ ھُوَ کٰذِبٌ کَفَّار﴾ٌ (پ۲۳. الرمز) جو جھوٹا اور ناشکرا ہو، اللہ اسے ہدایت نہیں دیتا۔