کتاب: محدث شمارہ 368 - صفحہ 82
چہارم: اگر وہ مسلمانوں کے اندر رہ کر کفار کی دامے، درمے، سخنے مدد کریں تو ان پر سختی کریں اور ان کے خلاف جہاد الحجۃ والبرہان کریں اگر وہ پھر بھی باز نہ آئیں تو ان سے جہاد بالسیف والسنان کریں۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿يٰأَيُّهَا النَّبِىُّ جٰهِدِ الكُفّارَ‌ وَالمُنٰفِقينَ وَاغلُظ عَلَيهِم وَمَأوىٰهُم جَهَنَّمُ وَبِئسَ المَصيرُ‌[1] ''اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! کفار اور منافقین کے خلاف جہاد کیجئے اور ان پر سختی کیجئے۔ ان کا ٹھکانہ جہنم ہےاور وہ (بری سوچ لے کر دنیا سے جانے والوں کی) بری جگہ ہے۔'' پنجم: انہیں 'سید' نہ سمجھا جائے بلکہ اُن کی تحقیر کی جائے۔ حضرت بریدہ سے مروی ہے کہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لا تقولوا للمنافق سيد، فإنه إن يك سيد فقد أسخطتم ربكم عزوجل)) [2] کہ منافق کو سید نہ کہو کیونکہ اگر وہ (تمہارا) سیدہوا تو تم نے اپنے ربّ عزوجل کو ناراض کیا۔'' لہٰذا ایسے منافقوں کو ووٹ دینا اور انکی تائید کرنا حرام اور رب کی ناراضگی مول لینے والا عمل ہے۔ ششم: ان کی نماز جنازہ میں شمولیت نہ کی جائے اور نہ ان کی قبر پر جایا جائے۔ قرآن کریم میں اللہ عزوجل کا حکم ہے: ﴿وَلا تُصَلِّ عَلىٰ أَحَدٍ مِنهُم ماتَ أَبَدًا وَلا تَقُم عَلىٰ قَبرِ‌هِ ۖ﴾ [3] ''اے پیغمبر! اگر ان میں سے کوئی مر جائے تو کبھی اس کی نماز جنازہ نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑا ہونا ہے۔'' ہفتم: اہل ایمان کو ان کی حکومتوں اور تنظیموں سے ڈرنے کی ضرورت نہیں بلکہ ان کے عزائم سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے، ہمیں اللہ تعالیٰ پریقین ہے کہ وہ ان کی خواہشات کو ہمیشہ کی طرح ناکام کرے گا۔ ان شاء اللّٰہ﴿وَحيلَ بَينَهُم وَبَينَ ما يَشتَهونَ كَما فُعِلَ بِأَشياعِهِم مِن قَبلُ﴾ ولله الأمر من قبل ومن بعد، وربنا الرحمن المستعان على ما تصفون
[1] سورة التحريم:۹ [2] سنن ابی داؤد:۴۹۷۷ [3] سور ة التوبہ: ۸۴