کتاب: محدث شمارہ 368 - صفحہ 81
ہوتے ہیں تو تمہارے خلاف اُن کے غیظ و غضب کا یہ حال ہوتا ہے کہ اپنی اُنگلیاں چبانے لگتے ہیں۔ کہہ دو کہ اپنے غصّہ میں آپ جل مرو، اللہ دلوں کے چھپے ہوئے راز تک جانتا ہے۔'' مذکور آیت کریمہ کے مضمون سے معلوم ہوا کہ ایک صحیح مسلمان کو تمام مہاجرین و اَنصار صحابہ کرام اور اہل بیتِ عظام بشمول آلِ عباس بن عبد المطلب، آلِ عقیل، آلِ جعفر، آلِ علی بن ابی طالب صلوات اللہ وسلامہ علیہم سے محبت رکھنی چاہیئے جبکہ ان میں سے اکثر کے ساتھ نفرت کرنا اور چند کے ساتھ محبت کرنے کا دعوی کرنا قرآن مجید کے منزل من اللہ ہونے پر ایمان کے منافی ہے۔ دوم: ایک مخلص مسلمان کا فریضہ ہے کہ وہ وعظ و تذکیر کو ترک نہ کرے، اس امید پر کہ اللہ تعالیٰ بے راہ روں کو ہدایت عطا فرمادے۔قرآن مجید میں ہے: ﴿ أُولٰئِكَ الَّذينَ يَعلَمُ اللّٰہُ ما فى قُلوبِهِم فَأَعرِ‌ض عَنهُم وَعِظهُم وَقُل لَهُم فى أَنفُسِهِم قَولًا بَليغًا﴾ [1] ''یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کی باتوں کو اللہ جانتا ہے، لہٰذا ان سے صرفِ نظر کیجئے اور اُنہیں نصیحت کیجئے اور اُن کے دلوں میں اُتر جانے والی بات کہیے۔'' سوم: نہ تو ہم ان کی طرف سے دفاع کریں اور نہ ان کی طرف سے جھگڑا کریں کیونکہ اللہ کا فرمان ہے: ﴿إِنّا أَنزَلنا إِلَيكَ الكِتٰبَ بِالحَقِّ لِتَحكُمَ بَينَ النّاسِ بِما أَر‌ىٰكَ اللّٰہُ وَلا تَكُن لِلخائِنينَ خَصيمًا ()وَاستَغفِرِ‌ اللّٰهَ إِنَّ اللّٰهَ كانَ غَفورً‌ا رَ‌حيمًا () وَلا تُجٰدِل عَنِ الَّذينَ يَختانونَ أَنفُسَهُم إِنَّ اللّٰهَ لا يُحِبُّ مَن كانَ خَوّانًا أَثيمًا ﴾ [2] '' اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم نے یہ کتاب حق کے ساتھ تمہاری طرف نازل کی ہے تاکہ جو راہِ راست اللہ نے تمہیں دکھائی ہے، اس کے مطابق لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تم بد دیانت لوگوں کی طرف سے جھگڑنے والے نہ بنو۔اور اللہ سے در گزر کی درخواست کرو، وہ بڑا درگزر فرمانے والا اور رحیم ہے۔جو لو گ اپنے نفس سے خیانت کرتے ہیں تم اُن کی حمایت نہ کرو اللہ کو ایسا شخص پسند نہیں ہے جو خیانت کار اور معصیت پیشہ ہو۔''
[1] سورة النساء: ٦٣ [2] سورة النساء: ۱۰۵۔ ۱۰۷