کتاب: محدث شمارہ 368 - صفحہ 80
ساقط نہیں ہوتا کیونکہ صحیح مسلم کی حدیث میں ہے کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ''اللّٰہ نے مجھ سے پہلے جتنے بھی انبیا مبعوث فرمائے، ان کے حواری بھی بنائے جو ان کی سنت پر عمل کرتے اور ان کے احکام کی پیروی کرتے تھے پھر ان کے بعد ایسے لوگ ان کی جگہ لے لیتے ہیں جوایسی باتیں کرتے ہیں جن پر وہ خود عمل نہیں کرتے اور وہ کام کرتے ہیں جن کا اُنہیں کوئی حکم نہیں دیا گیا ہوتا۔ سو جو کوئی اُن سے اپنے ہاتھ سے جہاد کرے، وہ مؤمن ہے اور جو اُن سے اپنی زبان سے جہاد کرے وہ مؤمن ہے اور جو اُن سے دلی نفرت کی صورت میں جہاد کرے وہ مؤمن ہے اور اگر کوئی اتنا بھی نہیں کرے تو اس کے دل میں رائی برابر بھی ایمان نہیں۔'' [1] لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم ان سے دوستی نہ رکھیں اور نہ اُن پر اعتبار کریں۔ قرآن کریم میں ہے: ﴿يٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا لا تَتَّخِذوا بِطانَةً مِن دونِكُم لا يَألونَكُم خَبالًا وَدّوا ما عَنِتُّم قَد بَدَتِ البَغضاءُ مِن أَفوٰهِهِم وَما تُخفى صُدورُ‌هُم أَكبَرُ‌ ۚ قَد بَيَّنّا لَكُمُ الٔايٰتِ ۖ إِن كُنتُم تَعقِلونَ () هٰأَنتُم أُولاءِ تُحِبّونَهُم وَلا يُحِبّونَكُم وَتُؤمِنونَ بِالكِتٰبِ كُلِّهِ وَإِذا لَقوكُم قالوا ءامَنّا وَإِذا خَلَوا عَضّوا عَلَيكُمُ الأَنامِلَ مِنَ الغَيظِ ۚ قُل موتوا بِغَيظِكُم ۗ إِنَّ اللّٰهَ عَليمٌ بِذاتِ الصُّدورِ‌﴾ [2] ''اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اپنی جماعت کے لوگوں کے سوا دوسروں کو اپنا راز دار نہ بناؤ۔ وہ تمہاری خرابی کے کسی موقع سے فائدہ اُٹھانے میں نہیں چوکتے۔ تمہیں جس چیز سے نقصان پہنچے وہی ان کو محبوب ہے۔ ان کے دل کا بغض اُن کے منہ سے نکلا پڑتا ہے اور جو کچھ وہ اپنے سینوں میں چھپائے ہوئے ہیں،وہ اس سے شدید تر ہے۔ ہم نے تمہیں صاف صاف ہدایات دے دی ہیں،اگر تم عقل رکھتے ہو (تو ان سے تعلق رکھنے میں احتیاط برتو گے)۔تم ان سے محبت رکھتے ہو مگر وہ تم سے محبت نہیں رکھتے حالانکہ تم تمام کتبِ آسمانی کو مانتے ہو۔ جب وہ تم سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے بھی (تمہارے رسول اور تمہاری کتاب کو) مان لیا ہے، مگر جب جدا
[1] صحیح مسلم: ۵۰ [2] سورة آل عمران: ۱۱۸۔ ۱۱۹