کتاب: محدث شمارہ 368 - صفحہ 8
مند ہوں، اور اللہ تعالیٰ مجھ سے زیادہ غیرت والا ہے۔اسی غیرت کی بنا پر اللہ تعالیٰ نے ہر ظاہری اور باطنی فحاشی وبے حیائی کو حرام کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر کوئی شخص غیرت والا نہیں ہوسکتا۔ ایک اور حدیث میں ہے کہ سعد بڑا غیور شخص ہے، میں اس سے زیادہ غیرت مند اور اللہ تعالیٰ مجھ سے بھی زیادہ غیورہے۔'' اللہ تعالیٰ کو کس بات پر غیرت آتی ہے، فرمانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ! وَاللّٰہ مَا مِنْ أَحَدٍ أَغْيَرُ مِنَ اللّٰہ أَنْ يَزْنِيَ عَبْدُهُ أَوْ تَزْنِيَ أَمَتُهُ...)) [1] ''اے اُمّتِ محمد! اللہ کی قسم، روے کائنات میں کسی شخص کو اس سے زیادہ غیرت نہیں آتی، جب اللہ کا کوئی بندہ یا اس کی بندی بدکاری کے مرتکب ہوتے ہیں۔'' ہر مسلمان كو اپنی بیوی یا اپنی محرمات عورتوں کے بارے میں غیرت کے جذبات رکھنے چاہیئں اور جو آدمی اس غیرت سے خالی ہو، اصطلاحِ شرع میں اسے'دیوث' کہتےہیں جس کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بڑی مذمت کی ہے : ((ثَلاَثَةٌ لاَ يَنْظُرُ اللّٰہُ عَزَّ وَجَل إِلَيْهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: الْعَاقُّ لِوَالِدَيْهِ، وَالْمَرْأَةُ الْمُتَرَجِّلَةُ، وَالدَّيُّوثُ)) [2] ''تین طرح کے لوگوں کی طرف اللہ روزِ قیامت دیکھنا بھی گوارا نہیں کرے گا، ماں باپ کا نافرمان، مردوں کی مشابہت کرنے والی عورت اور بے غیرت شخص۔'' غیرت ایک مبارک وصف ہے، جس کی اہمیت وحکمت امام غزالی رحمہ اللہ نے یوں بیان کی: وَإِنَّمَا شُرِعَتِ الْغَيْرَةُ -لِحِفْظِ الأَْنْسَابِ- وَهُوَ مِنْ مَقَاصِدِ الشَّرِيعَةِ، وَلَوْ تَسَامَحَ النَّاسُ بِذَلِكَ لاَخْتَلَطَتِ الأَْنْسَابُ، لِذَا قِيل: كُل أُمَّةٍ وُضِعَتِ الْغَيْرَةُ فِي رِجَالِهَا وُضِعَتِ الصِّيَانَةُ فِي نِسَائِهَا. [3] ''غیرت کو اس لیے مشروع کیا گیا ہے کیونکہ یہ شریعت کے اہم مقاصد کی محافظ ہے۔ اگر
[1] صحیح بخاری: ۱۰۴۴، باب الصدقۃ فی الکسوف [2] سنن نسائی، مستدرک حاکم؟؟؟ [3] احياء علوم الدین: ۳؍۱۶۸