کتاب: محدث شمارہ 368 - صفحہ 77
تیرے ہم قبلہ لوگوں کو قتل کیا ہے۔ پھر اس نے اسے اذیت ناک طریقے سے قتل کروا دیا۔ اس طینت کے لوگوں نے، جہاں ان کو موقع ملا، صحیح العقیدہ مسلم حکمرانوں سے غداری کرکے ان کی حکومتوں کو ختم کروایا۔ اس ضمن میں اُنہوں نےغیرمسلم طاقتوں سے وفاداری کرنے میں کبھی عار نہ سمجھا۔مسلمانوں کا ماضی اور حال اس پر شاہد ہے۔ حکومتوں کی کلیدی آسامیوں پر فائز ہونا اور حکومتی سرپرستی میں راسخ العقیدہ لوگوں کو راستے سے ہٹانا اور اپنے مخصوص مقاصد کو حاصل کرنے میں مکروہ ہربے استعمال کرنے میں یہ کبھی پیچھے نہیں رہے ہیں۔[1] ناظرین کرام! اسلام اور مسلمانوں کے برخلاف کفر اتنا بڑا خطرہ نہیں جتنا بڑا خطرہ نفاق ہے اور حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفاے راشدین کے منافقین اتنا بڑا خطرہ نہیں تھے،جتنا بڑا خطرہ آج ہیں۔ اس دور کے منافقین چھپے چھپے رہتےہیں، مفادات کو پامال کرتے ہوئے آج کل وہ اس فکر کے لوگ دندناتے پھر رہے ہیں۔اس دور میں ان کی حکومتیں اور چھاؤنیاں نہ تھیں،آج ان کے زیر تسلط ممالک اور حکومتیں ہیں۔اس دور میں ان کے پاس ایسے ذرائع ابلاغ نہ تھے جیسے آج ہیں۔ پہلے وہ صحابہ کرام اور اُمہات المؤمنین کی علیٰ الاعلان بدگوئیاں نہیں کرتے تھے،آج کل وہ ریڈیو اور ٹی وی چینل پر ہمز،لمز بلکہ واضح الفاظ میں ان کی توہین و تنقیص کرتے ہیں۔ موجودہ صدی کے منافق سے پہلے کسی منافق کی جرأت نہ تھی کہ علانیہ کہے کہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تبلیغ رسالت کا فریضہ مکمل طور پر سر انجام نہ دے سکے لیکن موجودہ صدی کا منافق واضح طور پر اپنی کتاب میں لکھتا ہے: ''اور واضح ہے کہ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے حکم کے مطابق امامت کے معاملے کی تبلیغ کر دیتے اور اس میدانِ کار میں مساعی خرچ کر دیتے تو اسلامی ممالک میں ظاہر نہ ہوتے۔''[2] نعوذ باللّٰہ آج اُنہوں نے اپنے سیاسی، مذہبی اور ثقافتی مقاصد کے لیے شہرت پرست شیخ الاسلام خرید رکھے ہیں جو اپنے اپنے حلقہ ارادت میں اُن کی زبان بولتے ہیں، وہ بظاہر امریکہ کے دشمن اور اندر سے اس کے دوست ہیں۔سقوط کابل اور سقوطِ بغداد ان کی معاونت سے پایۂ تکمیل کو پہنچا، شام کی اقلیتی نُصیری حکومت کو علیٰ الاعلان سپورٹ کر رہے اوریمن میں ان کی اقلیت کو حکومت میں حصّہ دلوانے کے لیے
[1] کشف الاسرار :ص ۱۵۵ [2] النجوم الزاہرہ :۳؍ ۲۵۹