کتاب: محدث شمارہ 368 - صفحہ 74
خواص کی کھالیں اُتروائیں۔ ان کی سفاکیوں کا اندازہ لگانے کے لیے امام ابو بکر نابلسی کی اندوہناک شہادت کا واقعہ ملاحظہ فرمائیے کہ اس غیور اور جسور امام کی طرف سے عبیدی حکمرانوں کو یہ اطلاع پہنچی کہ اس نے فتویٰ دیا ہے کہ اگر کسی مجاہد اسلام کے پاس دس تیر ہوں تو وہ نو تیر عبیدیوں کی طرف پھینکے اور ایک تیر رومیوں کی طرف پھینکے تو اُنہوں نے آپ کو اپنے درقبار میں بلا کر آپ سے وضاحت طلب کی تو آپ نے جواب دیا کہ میرا یہ فتویٰ تو نہیں بلکہ میرا فتویٰ یہ ہے کہ اگر کسی مجاہدِ اسلام کے پاس دس تیر ہوں تو وہ نو تیر تمہاری طرف پھینکے اور دسواں تیر بھی تمہارے بدن میں ہی پیوست کر دے۔ اُنہوں نے پوچھا کیوں؟ آپ نے جواب دیا : اس لیے کہ تم نے دین اسلام کی شکل وصورت بگاڑ دی اور صالحین کرام کو قتل کروا دیا اور تم نے اپنے اندر نورِ الہیہ کا دعویٰ کر دیا۔چنانچہ مصری نائب السلطنت کے عبیدی سپہ سالار جوہر نے آپ کو تلوار کی نوک سے کچوکے لگائے اور آپ کو پٹوا دیا اور پھر اپنے یہودی قصاب کو حکم دیا تو اس نے آپ کے سر سے کھال اُتارنی شروع کر دی، اس دوران آپ اللہ کا ذکر کرتے رہے اور قرآن کی یہ آیت پڑھتے رہے: ﴿كانَ ذٰلِكَ فِى الكِتٰبِ مَسطورً‌ا ﴾ [1] جب قصاب نے آپ کے سینے تک کھال اُتار لی تو پھر اسے ترس آیا اور اس نے آپ کے دل پر چھرا گھونپ دیا جس سے آپ کی شہادت واقع ہو گئی [2]۔ اندازہ کیجئے کہ جہاں کہیں ان منافقین کا زور چڑھا، وہاں اُنہوں نے اہل السنّہ کا کیا حشر کیا۔ أعاذنا اللّٰہ من شرور المنافقين! خلافتِ ہاشمیہ عباسیہ کے سقوط میں منافقین کا کردار عام طور پر منافقین نے اپنی کرتوت پر پردہ ڈالنے کی غرض سے یہ مشہور کر رہاہے کہ ہلاکو خاں کے حملے کے وقت حنفی اور شافعی، شیعہ اور سنّی آپس میں لڑ رہے تھے اور ایک دوسرے کے محلوں کو آگ لگا رہے تھے، حالانکہ یہ بات قطعاً خلافِ واقعہ اور کذاب مؤرخین کی افسانہ طرازی ہے، حقیقت یہ ہے کہ منافقین نے اپنے سرغنہ ابن علقمی کو پراسرار طریقے سے ہاشمی عباسی اہل بیت کے ۳۷ ویں خلیفہ محمد بن طاہر مستعصم باللّٰہ کا وزیر بنوایا اور خواجہ نصیر الکفر [3] طوسی کو ہلاکو خاں کا مقربِ خاص بنوایا اور یہ
[1] سورة الإسراء: ۵۸ [2] سیر اعلام النبلاء از امام ذہبی :۱۶؍ ۱۴۸ [3] اس کا اصل نام تو نصیر الدین طوسی ہے، لیکن امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اپنی مشہور زمانہ تصنیف 'منہاج السنہ' میں اسے نصیر الکفر کے نام سے لکھتے ہیں، مقالہ نگاربھی اس عظیم امام کی اتباع میں اس کا نام نصیر الکفر طوسی ہی درج کرتا ہے۔