کتاب: محدث شمارہ 368 - صفحہ 71
گئے اور حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ان کی جگہ دوسرے خلیفہ راشد بنا دیے گئے۔ اس خلیفہ راشد کی ہیبت اس قدر لرزہ خیزتھی کہ ان کا نام سن کر منافقین کی جان نکلنے لگتی تھی۔ ان کے دورِ خلافت میں اسلام جزیرۃ العرب سے باہر دوردراز سرزمینوں پر سایہ فگن ہو گیا اور بائیس لاکھ مربع میل تک مملکتِ اسلام وسیع ہو گئی اور کالے سانپوں کی کمر ٹوٹ گئی۔ ان منافقوں میں خم ٹھونک کر اسلام کے سامنے کھڑا ہونے کی سکت نہ رہی لہٰذا اُنہوں نے خون آشان دسیسہ کاری کر کے عین مسجد نبوی کے محراب میں دورانِ امامت خلیفہ ثانی کو شہید کر دیا۔ آپ کو دودھاری خنجر سے زخمی کرنے والے ملعون کا نام فیروز ابو لؤلؤ تھا جو ایران کا مجوسی تھا اور اسے خنجر مہیا کرنے والا منافق ہرمزان اور عیسائی جفینہ تھا۔ ان کی شہادت کے بعد تیسرے خلیفہ راشد سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ مسندِ خلافت پر جلوہ افروز ہوئے۔ یہ طبعاً نرم خو اور فیاض انسان تھے، ان کے دورِ خلافت میں چھ سال کے اندر فتوحاتِ اسلامیہ کی بدولت قبرص اور سلطنتِ روما اور براعظم افریقہ کے بہت سے ممالک اسلام کے پرچم کے سائے میں آگئے اور مسلمانوں میں خوش حالی کا دور دورہ ہو گیا۔ اسی دوران ابن سلول کا معنوی اور اعتقادی مسلم نما یہودی بیٹا ابن السوداءسرگرم ہو گیا اور اس نے یہودی فلسفے کی مسلمانوں میں تبلیغ شروع کر دی کہ جس طرح یہودیوں میں امامت فقط آلِ داؤد کا حق ہے،اس طرح اسلام میں بھی امامت فقط آلِ علی بن ابی طالب کا حق ہے۔ اس کالے سانپ نے خیرخواہی کے پردے میں مرکزِ اسلام کو کمزور کرنے کے لیے وہی سازشیں کر دیں جو عہدِ رسالت میں منافقین چھپ کر کیا کرتے تھے اور ولاۃِ اسلام کے خلاف ایسا جھوٹا پروپیگنڈا کیا کہ اس سے کئی سادہ لوح صادق الاسلام بھی متاثر ہو گئے اور وہ آپ کی سیاسی پالیسوں پر کھلم کھلا تنقید کرنے لگے۔ وہ تو اس وقت ہوش میں آئے جب منافقین نے خلیفۃ المسلمین سے عباے خلافت اُتارنے کا مطالبہ کر دیا۔آپ رضی اللہ عنہ ان کے مطالبے کے آگےسرنڈر نہ ہوئےاور حضرت رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس عہد کو استقلال سے نبھایا جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے لیا تھا کہ اے عثمان! شاید اللہ تعالیٰ تجھے قمیص(خلافت) پہنائے، اگر ایسا ہو جائے اور منافقین اُسے اتارنے کا مطالبہ کریں تو قمیص مت اُتارنا اور صبر کرنا۔چنانچہ آپ نے صبر کیا، مدینہ منورہ کو خون ریزی سے بچا کر اپنا خون قربان کر دیا، ان منافقوں نے آپ کو اس مسجد(نبوی) میں نماز ادار کرنے سے روک دیا جسے آپ نے زرِ خالص سے خرید کر وسیع کیا تھا اور اس کنویں سے چالیس روز تک پانی نہ پینے دیا۔اور ان منافقوں نے آپ کے خون کے قطرے اسی قرآن پر گرائے جس پر آپ نے پوری اُمت کو متفق کیا تھا اور ماسواے منافقین کے، پوری