کتاب: محدث شمارہ 368 - صفحہ 68
بیٹھنے نہ دیتا تھا اس لیے وہ کبھی﴿يَقولونَ لَئِن رَ‌جَعنا إِلَى المَدينَةِ لَيُخرِ‌جَنَّ الأَعَزُّ مِنهَا الأَذَلَّ[1]"کی تڑیاں لگاتا اور کبھی ﴿ لَا تُنْفِقُوْا عَلٰى مَنْ عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰهِ حَتّٰى يَنْفَضُّوْا﴾ [2]کے ناپاک مشورے دیتا اور کبھی وہ حرمِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سیدہ عائشہ صدیقہ طاہرہ رضی اللہ عنہا پر بہتان کو ہوا دیتا اور اس طرح بالواسطہ عصمتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو داغ دار کرنے کی ناپاک سعی وجہد کرتا اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس کی شکایات پہنچتیں تو یہ جھوٹی قسمیں اُٹھا کر خود کو اور اپنے ساتھیوں کو بچا لیتا اور جب کبھی اس کی زہریلی بدگوئی ثابت ہو جاتی تو یہ ﴿كُنَّا نَخُوْضُ وَ نَلْعَبُ﴾[3] کا بہانا بنا لیتا۔ المختصر جب وہ مرا تو وہ اپنا ایسا جتھا تشکیل دے کر مرا جو مستقبل میں مسلمانوں کے جسدِ واحد میں کینسر کا مہلک جرثومہ ثابت ہوا لیکن نزولِ وحی کے دور میں مسلمانوں کے جسدِ واحد میں اتنی ایمانی قوت مدافعت موجود تھی کہ اس کے اثرات نمودار ہو تےہی دَب جاتے تھے اور منافقین کو اپنی ہر طرح کی دسیسہ کاری پر ڈر لگا رہتا تھا کہ کہیں ہمارے بارے میں کوئی وحی الٰہی نازل نہ ہو جائے جو ہماری سازش کو بے نقاب کر دے اور مسلمان ہمارا ایکشن نہ لے لیں، چنانچہ قرآنِ کریم نے ان کی ان الفاظ میں منظرکشی کی ہے: ﴿يَحذَرُ‌ المُنٰفِقونَ أَن تُنَزَّلَ عَلَيهِم سورَ‌ةٌ تُنَبِّئُهُم بِما فى قُلوبِهِم قُلِ استَهزِءوا إِنَّ اللّٰهَ مُخرِ‌جٌ ما تَحذَر‌ونَ﴾ [4] ''منافقین ڈرتے ہیں کہ مبادا ان پر کوئی سورت نازل ہو جائے جو ان کی پوشیدہ سازشوں کو بےنقاب کر دے۔ کہہ دیجئے تم ٹھٹھا مخول کرو، بے شک اللہ ان سازشوں کو بے نقاب کرنے والا ہے جن کے بے نقاب ہونے سے تم ڈرتے ہو۔'' ان منافقین کو دورِنبوت میں زکوٰۃ ادا کرنی پڑتی تھی اور یہ لوگ اسے تاوان سمجھ کر ادا کرتے تھے۔ جیساکہ قرآن مجید میں ہے: ﴿وَمِنَ الأَعر‌ابِ مَن يَتَّخِذُ ما يُنفِقُ مَغرَ‌مًا وَيَتَرَ‌بَّصُ بِكُمُ الدَّوائِرَ‌ ۚ عَلَيهِم دائِرَ‌ةُ
[1] سورة المنافقون: ۸ ’’اگر ہم لوٹ کر مدینہ چائین تو عزت والا یہاں سے ذلت والے کو نکال دے گا۔‘‘ [2] سورة المنافقون: ۷ ’’جو لوگ رسول اللہ کے پاس ہیں ان پر کچھ خرچ نہ کرو یہاں تک کہ وہ ادھر ادھر ہو جائیں۔‘‘ [3] سور التوبہ: ٦۵ ’’کہ ہم تویونہی آپس میں ہنس بول رہے تھے۔ ‘‘ (ترجمہ :مولانا جوناگڑھی رحمہ اللہ ) [4] سور التوبہ: ٦٤