کتاب: محدث شمارہ 368 - صفحہ 66
سراسر غلط ہیں۔ ۱۲۔ افتراق کا زیادہ تر باعث باہمی عناد، ضد اورہٹ دھرمی بنتی ہے، مسلمان کو ہردم اپنی اصلاح کے لئے آمادہ ہونا چاہیے۔کسی کے پاس حق پر ہونے کی اس کے سوا کوئی دلیل نہیں کہ وہ قرآن وسنت پر قائم اور عمل پیرا ہو۔ ۱۳۔ اتحاد واتفاق اللہ کی نعمت ہے، اسکے حصول کے تقاضے پوری یکسوئی سے پورے کرنے چاہئیں۔ اتحاد کے ثمرات یہ وہ شرعی اتحاد ہے جس کے فوائد وثمرات حسبِ ذیل ہیں: ۱۔ مسلمان کامل متحد ہوں تو ان کے خلاف کفار سازشیں ناکام ہوتی ہیں۔ ۲۔ اللہ کی رحمت برستی اور برکت بسیرا کر لیتی ہے۔ ۳۔ مسلمان ایک طاقت بن جاتے ہیں جن کا مقابلہ کرنا کسی کے بس میں نہیں رہتا۔ ۴۔ اتحاد کی حقیقی کاوش کرنے سے ایک مسلمان ایک وقت میں بہت سی آیات اور احادیث پر عمل کر رہا ہوتا ہے۔ جس کا اجر اسے یقینی طور پر ملے گا، اسی طرح وہ قرآن وسنت کی مخالفت سے بھی بچ جاتا ہے۔ ۵۔ مسلمانوں کی ہر قسم کی صلاحیتیں اپنوں کے بجائے بیگانوں کے خلاف استعمال ہوتی ہیں۔ ۶۔ مسلم معاشرہ ایک مثالی معاشرہ بن جاتا ہے۔ امن وآشتی کی ہوائیں چلتی ہیں اور پیار ومحبت کی فضا قائم ہوتی ہے۔ ۷۔ مسلمان ایک دوسرے کے دست وبازو بن جاتے ہیں۔ ۸۔ ایثار کے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔ اللّٰہ تعالیٰ ہم کو صحیح اسلامی اتحاد کے لیے کوششیں کرنے اور اس کے ثمرات سے فائدہ اٹھانے کی توفیق دے۔ آمین!