کتاب: محدث شمارہ 368 - صفحہ 59
''اور اپنے پر اللہ کی نعمت کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں میں اُلفت پیدا کر دی اور تم اس کی نعمت سے بھائی بھائی بن گئے۔'' ۵۔ ﴿وَأَلَّفَ بَينَ قُلوبِهِم ۚ لَو أَنفَقتَ ما فِى الأَر‌ضِ جَميعًا ما أَلَّفتَ بَينَ قُلوبِهِم وَلٰكِنَّ اللّٰهَ أَلَّفَ بَينَهُم﴾ [1] ''اور اسی نے اُن کے دلوں میں اُلفت ڈالی ہے اور اگر آپ زمین کے تمام خزانے بھی خرچ کر دیں تو ان کے دلوں میں اُلفت نہیں ڈال سکتے اور لیکن اللہ ہی نے ان میں الفت ڈالی۔'' ۶۔ ﴿وَلا تَكونوا كَالَّذينَ تَفَرَّ‌قوا وَاختَلَفوا مِن بَعدِ ما جاءَهُمُ البَيِّنٰتُ ﴾[2] ''اور تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جو آپس میں جدا جدا ہو گئے اور جب ان کے پاس واضح دلائل آ چکے تھے اس کے بعد وہ آپس میں اختلافات کرنے لگے۔'' ۷۔ ﴿وَما تَفَرَّ‌قوا إِلّا مِن بَعدِ ما جاءَهُمُ العِلمُ بَغيًا بَينَهُم﴾ [3] ''اور وہ علم آ جانے کے بعد آپس کے ظلم وعناد کی وجہ سے جدا جدا ہو گئے۔'' ۸۔ ﴿إِنّى خَشيتُ أَن تَقولَ فَرَّ‌قتَ بَينَ بَنى إِسرٰ‌ءيلَ﴾ [4] ''(ہارون موسیٰ سے کہنے لگے) بے شک مجھے ڈر تھا کہ آپ یہ نہ کہیں کہ تم نے بنی اسرائیل کو آپس میں پھاڑ دیا ہے۔'' اتفاق واتحاد سے متعلق احادیثِ مبارکہ ۱۔ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے کسی شخص سے آیت سنی (جو کسی اور حَرف کے مطابق تھی) جبکہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی اور طرح سنی تھی۔ میں اس شخص کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے آیا اور آپ کو بتایا۔ اس دوران میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر ناپسندیدگی کے آثار دیکھے۔ آپ فرمانے لگے:
[1] سورة الانفال: ۶۳ [2] سورة آل عمران: ۱۰۵ [3] سورة الشوريٰ: ۱۴ [4] سورة طہ : ۹۴