کتاب: محدث شمارہ 368 - صفحہ 58
''اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور ایک دوسرے سے جدا جدا نہ ہو۔'' جائزہ: اس آیت کا عمومی مطلب یہ لیا جاتا ہے کہ یہ تفرقہ بازی سے روکتی ہے اور یہ بات درست ہے مگر اللہ تعالیٰ نے پہلے یہ فرمایا ہے کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو۔ جو قوم یا لوگ یہ کام کریں گے وہ جدا نہیں ہوں گے۔ یعنی آیت کے پہلے حصے میں تفرقہ بازی سے بچنے کا حل بتایا گیا ہے۔ اللہ کی رسّی یعنی قرآن مجید کو تھاما جائے تو یہ ہمارا اختلاف برقرار نہیں رہ سکتا۔ یہ تو تھا اتحاد کے رائج الوقت مفہوم اس کے اثرات ونتائج اور دلائل کا جائزہ،اب ہم قرآن وسنت کی روشنی میں اتحاد کا شرعی مفہوم پیش کرتے ہیں: اتحاد واتفاق پر چند آیات اور احادیث پہلے ہم اتحاد کے موضوع پر چند آیاتِ مبارکہ اور احادیث ِنبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہ پیش کرتے ہیں: ۱۔ ﴿إِنَّ الَّذينَ فَرَّ‌قوا دينَهُم وَكانوا شِيَعًا لَستَ مِنهُم فى شَىءٍ﴾ [1] ''بے شک وہ لوگ جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے کر لیا اور وہ گروہوں میں بٹ گئے۔ آپ کا ان سے کسی بھی چیز میں کوئی تعلق نہیں ہے۔'' ۲۔ ﴿وَاعتَصِموا بِحَبلِ اللّٰهِ جَميعًا وَلا تَفَرَّ‌قوا﴾[2] ''اللّٰہ کی رسّی کو مضبوطی سے تھام لو اور جدا جدا نہ ہو جاؤ۔'' ۳۔ ﴿وَالَّذينَ كَفَر‌وا بَعضُهُم أَولِياءُ بَعضٍ ۚ إِلّا تَفعَلوهُ تَكُن فِتنَةٌ فِى الأَر‌ضِ وَفَسادٌ كَبيرٌ‌ ﴾[3] ''اور وہ جو کافر ہیں وہ ایک دوسرے کے د وست ہیں۔ (اے مسلمانو!) اگر تم نے ایسا نہ کیا تو زمین پر فتنہ اور بہت بڑا فساد پھیل جائے گا۔'' ۴۔ ﴿وَاذكُر‌وا نِعمَتَ اللّٰهِ عَلَيكُم إِذ كُنتُم أَعداءً فَأَلَّفَ بَينَ قُلوبِكُم فَأَصبَحتُم بِنِعمَتِهِ إِخوٰنًا﴾[4]
[1] سورة الانعام: ۱۵۹ [2] سورة آل عمران: ۱۰۳ [3] سورة الانفال:۳ [4] سورة آل عمران: ۱۰۳