کتاب: محدث شمارہ 368 - صفحہ 47
میں ابن عدی رحمہ اللہ کے حوالے سے ذکر کیا ہے اور اس میں بأمهاتهم کی بجائے "بأسماءأمهاتهم" ہے۔ مگر اس حدیث کی سند اسحاق بن ابراہیم کی وجہ سے سخت ضعیف ہے۔ علامہ سیوطی رحمہ اللہ کا اس حدیث کی تقویت کی طرف رجحان ہے، چنانچہ انہوں نے اس حدیث پر ابن جوزی رحمہ اللہ کا تعاقب کرتے ہوئے لکھا ہے : "قلت:صرح ابن عدی بأن الحدیث منکر فلیس بموضوع ، وله شاهد من حدیث ابن عباس رضی اللّٰہ عنه أخرجه الطبراني" " میں کہتا ہوں ابن عدی نے صراحت کی ہے کہ یہ حدیث منکر ہے۔چنانچہ یہ موضوع نہیں اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث سے اس کی ایک مؤید روایت ہے جسے طبرانی نے روایت کیا ہے۔"میں کہتا ہوں : اس حدیث کے الفاظ درج ذیل ہیں : "إن اللّٰہ تعالى یدعو الناس یوم القیامة باسمائهم سترا منه على عباده" [1] ''یقینا اللہ تعالی قیامت کے دن لوگوں کو ان پر پردہ پوشی کی خاطر ان کے ناموں سے بلائے گا۔" مگر یہ حدیث درج ذیل دو وجوہ کی بنا پر شاہد بننے کے قابل نہیں : الف: اس میں لوگوں کو ان کے ناموں سے بلائے جانے کا ذکر ہے ماؤں کے ناموں سے بلائے جانے کا ذکر نہیں۔ ب:اس کی سند سخت ضعیف بلکہ موضوع ہے۔ کیوں کہ اس کی سند میں اسحاق بن بشیرابوحذیفہ ہے جو متروک بلکہ کذاب ہے۔ علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس کو الضعیفہ (۴۳۴) میں موضوع کہا ہے۔
[1] طبرانی نے المعجم الکبیر:۱۱؍۱۲۲میں روایت کیا ہے۔