کتاب: محدث شمارہ 368 - صفحہ 43
تحقیق وتنقید عبدالرؤف بن عبد الحنان،کویت قیامت کے دن لوگوں کو کیا اُن کی ماؤں کے نام سے بلایا جائے گا؟ بہت سے لوگ سوال کرتے ہیں کہ قیامت کے دن ان کے نام کے ساتھ ان کے آباء کا نام لیا جائے گا یا اُن کی ماؤں کا؟... اس بارے میں بکثرت سوالات کے پیش نظر قدرے تفصیل حاضر خدمت ہے۔ درست موقف درست یہ ہے کہ قیامت کے دن لوگوں کو اُن کے باپوں ہی کے نام سے بلایا جائے گا، ماؤں کے نام سے نہیں جیسا کہ عام لوگوں میں مشہور ہے۔محدثین رحمہم اللہ کا یہی موقف ہےجیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کتاب الادب میں ایک باب یوں قائم کیا ہے: باب ما یدعٰی الناس بآبائهم یعنی ''یہ بیان کہ لوگوں کو ان کے آباکے ناموں سے بلایا جائے گا۔'' اس باب کے تحت وہ عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی درج ذیل حدیث لائے ہیں: ((إن الغادر ینصب له لواء یوم القیامة، فیقال: هٰذه غدرة فلان بن فلان ...)) [1] "خائن کے لیے قیامت کے دن ایک جھنڈا نصب کیا جائے گا، پھر کہا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کی خیانت ہے۔'' ابن بطال اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں: "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان: ((هذه غدرة فلان بن فلان)) میں ان کا ردّ ہے جن کا خیال ہے کہ قیامت کے دن لوگوں کو ان کی ماؤں کے نام سے بلایا جائے گا کیوں کہ اس
[1] صحیح بخاری : ۶۱۷۸،باب مایدعی الناس بآبائہم