کتاب: محدث شمارہ 368 - صفحہ 37
دو سجدے کرے۔ '' [1] (یہ الفاظ بخاری کے ہیں) دوسری حالت: نمازی کے نزدیک دو حالتوں میں سے کوئی حالت راجح نہ ہو، تو اس صورت میں یقین پر یعنی کم تر صورت پر بنیاد رکھے گا اور اسی کے حساب سے اپنی باقی نماز پوری کرے گا اور سلام سے پہلے سجدہ سہو کرے گا، پھر سلام پھیرے گا۔ جیسے ایک شخص نے عصر کی نماز شروع کی اور کسی رکعت میں اس کو شک ہو گیا کہ آیا یہ دوسری رکعت ہے یا تیسری، اور ان دونوں میں سے کوئی بھی اس کے نزدیک راجح نہ ہو، تو اس صورت میں اس کو دوسری مانے گا اورتشہد اول پڑھے گا اور اس کے بعد دو رکعت اور پڑھے گا اور سجدہ سہو کر کے سلام پھیرے گا۔ اس مسئلہ کی دلیل حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : (( إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِى صَلاَتِهِ فَلَمْ يَدْرِ كَمْ صَلَّى ثَلاَثًا أَمْ أَرْبَعًا؟ فَلْيَطْرَحِ الشَّكَّ وَلْيَبْنِ عَلَى مَا اسْتَيْقَنَ، ثُمَّ يَسْجُدُ سَجْدَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ. فَإِنْ كَانَ صَلَّى خَمْسًا شَفَعْنَ لَهُ صَلاَتَهُ وَإِنْ كَانَ صَلَّى إِتْمَامًا لأَرْبَعٍ كَانَتَا تَرْغِيمًا لِلشَّيْطَانِ)) [2] ''جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز میں شک ہو جائے اور یہ نہ معلوم ہو سکے کہ اس نے تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار رکعتیں تو شک کو چھوڑ دے اور جس پر یقین ہو اس کے مطابق نماز پوری کرے۔ پھر سلام سے پہلے دو سجدے کرے اور اگر اس نے پانچ رکعتیں پڑھ لی ہیں تو ایک اور ملا کر (چھ) جڑواں بنا لے اور اگر چار کو پورا کرنے کے لیے ہو تو یہ سجدہ سہو شیطان کی تذلیل وتوہین ہے۔'' شک کی ایک مثال یہ بھی ہے کہ ایک شخص ایسے وقت میں آ کر جماعت میں شامل ہو جاتا ہے جب امام رکوع میں ہوتا ہے، وہ سب سے پہلے آ کر سیدھے کھڑا ہو جاتا ہے اور تکبیر تحریمہ کہہ کر ہاتھ باندھتا ہے، پھر رکوع میں جاتا ہے، اس وقت وہ تین حالتوں میں سے کسی ایک حالت سے خالی
[1] صحیح بخاری:۴۰۱ [2] صحیح مسلم:۵۷۱