کتاب: محدث شمارہ 368 - صفحہ 35
جائیگا، لہٰذا اسے ادا کیے بغیر اپنی نماز کو جا ری رکھے گا اور سلام پھیرنے سے پہلے سجدہ سہو کرے گا۔ مثال کے طور پر ایک شخص دوسری رکعت کےسجدہ ثانیہ کے بعد بھول کر اور تشہد اول چھوڑ کر تیسری رکعت کی نیت سے اٹھا اور پوری طرح کھڑا ہونے سے پہلے اس کو اپنا سہو یاد آ گیا تو بیٹھ جائے گا اور تشہد پڑھے گا، پھر اپنی نماز پوری کرے گا، اس حالت میں اس پر سجدہ سہو واجب نہ ہو گا اور اگر اسکی یاد اس کو اچھی طرح سیدھے کھڑے ہونے سے پہلے آئی تو لوٹ کر بیٹھ جائے گا اور تشہد پڑھے گا، پھر اپنی باقی نماز پوری کرے گا اور سلام پھیر کر سجدہ سہو کرے گا پھر آخری سلام پھیرے گا۔ اور اگر اس کی یاد اس کو پوری طرح کھڑے ہونے کے بعد آئی تو اس کو لوٹ کر ادا نہیں کرے گا بلکہ اپنی باقی نماز پوری کرے گا اور سلام پھیرنے سے پہلے سجدہ سہو کرے گا۔ اس مسئلہ کی دلیل عبد اللہ بن بحینہ سے مروی یہ حدیث ہے کہ ((أَنَّ النَّبِىَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم صَلَّى بِهِمُ الظُّهْرَ فَقَامَ فِى الرَّكْعَتَيْنِ الأُولَيَيْنِ لَمْ يَجْلِسْ، فَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ حَتَّى إِذَا قَضَى الصَّلاَةَ ، وَانْتَظَرَ النَّاسُ تَسْلِيمَهُ ، كَبَّرَ وَهُوَ جَالِسٌ ، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ ثُمَّ سَلَّمَ)) [1] ''نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پڑھائی اور پہلی دو رکعتوں کے بعد کھڑے ہو گئے اور تشہد اول کے لیے بیٹھنا بھول گئے، لوگ بھی آپ کے ساتھ کھڑے ہو گئے۔ یہاں تک کہ جب آپ نے نماز پوری کی تو لوگ آپ کے سلام کا انتظار کرنے لگے، آپ نے سلام سے پہلے ہی بیٹھے ہوئے تکبیر کہی اور سلام سے پہلے دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا۔'' ۳۔ شک شک کہتے ہیں دو ایسے امور کے مابین تردد کو جس میں یہ فیصلہ نہ ہو سکے کہ ان دونوں امور میں سے کونسا امر واقع ہوا ہے، عبادات کے اندر تین صورتوں میں شک کا اعتبار نہ ہو گا۔ ۱۔ جب یہ شک وہم کے درجہ میں ہو، اس کی کوئی حقیقت نہ ہو، جیسے وسوسہ۔ ۲۔ جب آدمی ایسا شکی بن جائے کہ جب بھی کوئی عبادت ادا کرے اس میں اسکو شک ہونے لگے۔
[1] صحیح بخاری: ۷۹۵