کتاب: محدث شمارہ 368 - صفحہ 34
جس جگہ پہلی رکعت میں ایک رکن کو چھوڑا ہے تو چھوٹے ہوئے رکن کو ادا کرے گا، اس کے بعد باقی ماندہ نماز پوری کرے گا، لیکن دونوں حالتوں میں سلام کے بعد اس پر سجدہ سہو واجب ہو گا۔ اس کی صورت یہ ہے کہ ایک شخص پہلی رکعت میں دوسرا سجدہ بھول گیا اور یہ بھول اس کو تب یاد آئی جب وہ دوسری رکعت کے دونوں سجدوں کے درمیان بیٹھا تھا، تو اس کی پہلی رکعت کالعدم ہوئی اور دوسری رکعت کو پہلی رکعت سمجھ کر اپنی نماز پوری کرے گا اور سلام پھیر کر سجدہ سہو کرے گا، پھر سلام پھیرے گا۔ دوسری صورت یہ ہے کہ ایک شخص نے پہلی رکعت کے سجدہ ثانیہ اور اس سے پہلے کے قعدہ کو بھول کر چھوڑ دیا اور یہ اسے اس وقت یاد آیا جب وہ دوسری رکعت میں رکوع سے کھڑا ہوا، تو ایسی حالت میں وہ بیٹھ کر سجدہ کرے گا، پھر اپنی نماز پوری کرے گا اور سلام پھیرے گا، پھر سجدہ سہو کر کے دوبارہ سلام پھیرے گا۔ ترکِ واجب (واجب کی سہواً کمی کی صورت میں سجدہ سہو) جب کوئی نمازی نماز کے کسی واجب[1] کو عمداً چھوڑ دیتا ہے تو اس کی نماز باطل ہو جاتی ہے، اور اگر بھول کر چھوٹ جاتا ہے اور اس واجب کی جگہ کو چھوڑنے سے پہلے اسے یاد کر لیتا ہے تو اس کو ادا کرے گا اور اس پر سجدہ سہو واجب نہیں ہو گا اور اگر اس چھوٹےہوئے واجب کی جگہ کو چھوڑنے کے بعد اور اس کے بعد والے رکن تک پہنچنے سے پہلے اس کو یاد کر لیا ہے تو اس چھوٹے ہوئے واجب کو ادا کرے گا، پھر اپنی باقی نمازپوری کرے گا اور سلام پھیرے گا، پھر سجدہ سہو کرے گا اور دوبارہ سلام پھیرے گا۔ اور اگر اس واجب کو چھوڑ کر دوسرے رکن میں پہنچ جاتا ہے تو وہ واجب ساقط ہو
[1] واجباتِ نماز : نماز میں جسے کہنا یا کرنا واجب ہے اور بھول کر رہ جائے تو سجدہ سہو سے اس کمی کو دور کیا جا سکتا ہے، مگر جان بوجھ کر چھوڑنے سے نماز باطل ہو جائے گی: ۱۔ استفتاح ۲۔ تعوذ ۳۔ آمین ۴،۵،۶۔ تکبیرات،تسبیح اور ربنا لك الحمد ۷۔ رکوع وسجود کی تسبیحات ۸،۹۔ تشہد اور اس کے لیے بیٹھنا۔ (صحیح فقہ السنہ: ۱؍ ۳۲۸ تا۳۳۶) سنن الصلاۃ: جن کے رہ جانے پر سجدہ سہو کی ضرورت نہیں اور نہ ہی نماز باطل ہوتی ہے: ۱۔ سورۃ فاتحہ کے بعد قراءت۲، ۳، ۴۔ رکوع، قومہ اور سجدوں میں ذکر ۵۔ دوسجدوں کے درمیان کی دعا ۶۔ درود (پہلے اور دوسرے تشہد میں) ۷۔ دعا،پہلے اور دوسرے تشہد کے بعد ۸۔ دوسرا سلام پھیرنا (ایضاً:۱؍۳۳۶تا۳۴۰)