کتاب: محدث شمارہ 368 - صفحہ 33
پوچھا: کیا یہ شخص صحیح کہہ رہا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: جی ہاں، لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے، باقی ماندہ نماز پوری کی پھر سلام پھیرا، دو سجدے کیے اور آخری سلام پھیرا۔''[1] جب امام نماز پوری ہونے سے پہلے ہی سلام پھیر دے، اور مقتدیوں میں کچھ لوگ ایسے بھی ہوں جن کی بعض رکعتیں چھوٹ گئی ہوں، پھر امام کو یاد آیا ہو کہ اس کی نماز پوری نہیں ہوئی ہے، لہٰذا اسے پوری کرنے کے لیے کھڑا ہو گیا ہو، ایسے موقع پر ان مقتدیوں کو اختیار ہے جن کی کچھ رکعتیں چھوٹ گئی تھیں کہ چاہیں تو اپنی چھوٹی ہوئی رکعتوں کو پورا کریں اور سجدہ سہو کر لیں، یا پھر امام کے ساتھ ہو جائیں اور اس کی اتباع کرنے لگیں اور جب امام سلام پھیر دے تو پھر اپنی چھوٹی ہوئی رکعتوں کو پورا کریں اور سلام کے بعد سجدہ سہو کر لیں۔ یہی مناسب اور بہتر ہے۔ ۲۔نقص ؍کمی (رکن کی سہواً کمی کی صورت میں رکعت لغو) دوسری صورت یہ ہے کہ ارکانِ نماز [2]میں کمی واقع ہو جائے۔ اگر کوئی نمازی اپنی نماز کے کسی رکن کو چھوڑ دے اور وہ رکن تکبیر تحریمہ ہو تو اس کی نماز ہی نہیں ہو گی، چاہے اس نے عمداً (جان بوجھ) کر چھوڑا ہو یا سہواً، اس سے چھوٹ گئی ہو، اس لیے کہ تکبیر تحریمہ چھوڑنے کی وجہ سے اس کی نماز ہی نہیں ہوئی۔ اور اگر تکبیر تحریمہ کے علاوہ کسی دوسرے رکن کو عمداً چھوڑا ہے یا سہواً۔ اگر عمدا چھوڑا ہے تب بھی اس کی نماز باطل ہو جائے گی اور اگر سہواً چھوڑا ہے، اور اس رکن کو چھوڑ کر نماز جاری رکھتے ہوئے دوسری رکعت میں اس چھوڑے ہوئے رکن تک پہنچ گیا ہے، تو وہ رکعت لغو (رائیگاں) ہو جائے گی۔ جس رکعت میں ایک رکن کو چھوڑا ہے تو دوسری رکعت جو ناقص رکعت کے بعد آئے گی، ناقص رکعت کے قائم مقام ہو گی اور اگر دوسری رکعت میں اس جگہ پر نہیں پہنچا ہے
[1] صحیح بخاری: ۱۱۷۲ [2] جنہیں سجدہ سہو سے پورا نہیں کیا جا سکتا:۱۔ قیام ۲۔ تکبیر تحریمہ ۳۔سورۃ فاتحہ پڑھنا ۴،۵۔رکوع اور اطمینان ۶،۷۔ قومہ اور اس میں اطمینان ۸،۹۔ سجدہ اور اس میں اطمینان ۱۰۔۱۱۔ دو سجدوں کے درمیان بیٹھنا اور اطمینان ۱۲،۱۳۔ آخری تشہد پڑھنا اور اس کے لیے بیٹھنا ۱۴۔ ایک بار سلام پھیرنا۔ (صحیح فقہ السنہ از سید کمال سالم:۱؍۳۱۴ تا۳۲۸)