کتاب: محدث شمارہ 368 - صفحہ 32
أَنَّ النَّبِىَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم صَلَّى الظُّهْرَ خَمْسًا فَلَمَّا سَلَّمَ، قِيلَ لَهُ: أَزِيدَ فِى الصَّلاَةِ؟ قَالَ:((وَمَا ذَاكَ)) .قَالُوا: صَلَّيْتَ خَمْسًا. فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ بَعْدَ مَا سَلَّمَ...[1] ''نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پانچ رکعت پڑھ لی، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ کیا: نماز میں کچھ اضافہ ہوا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیوں کیا ہوا؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا، آپ نے پانچ رکعت پڑھ لی ہے، لہٰذا آپ نے سلام کے بعد دو سجدے کیے، اور ایک روایت میں یہ بھی آیا ہے کہ آپ نے اپنے پاؤں پھیر لیے اور قبلہ کا رخ کیا اور دو سجدے کیے، پھر اس کے بعد سلام پھیرا۔'' نماز پوری ہونے سے پہلے سلام نماز پوری ہونے سے پہلے سلام پھیرنا نماز میں اضافہ کرنا ہے، لہٰذا اگر کوئی نمازی جان بوجھ کر نماز پوری ہونے سے پہلے سلام پھیر دیتا ہے تو اس کی نماز باطل ہو جائے گی۔ اور اگر یہ عمل بھول کر کرتا ہے اور اس کی یاد کافی دیر کے بعد آتی ہے تو نئے سرے سے نمازکو دہرائے گا اور اگر تھوڑی دیر کے بعد اس کی یاد آتی ہے، جیسے دو یا تین منٹ بعد تو اپنی نماز کو پوری کرےگا، سلام پھیرے گا پھر سجدہ سہو کرے گا اور دوبارہ سلام پھیرے گا۔ اس مسئلہ کی دلیل حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی یہ حدیث ہے کہ ''نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو ظہر یا عصر کی نماز پڑھائی اور دو ہی رکعت پر سلام پھیر دیا۔ اس پر کچھ جلد باز لوگ یہ کہتے ہوئے مسجد کے دروازوں سے نکلے کہ 'نماز کم کر دی گئی ہے۔' یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کی لکڑی پر ٹیک لگائی اس وقت آپ کے چہرہ سے غصہ کا اظہار ہو رہا تھا۔ اتنے میں ایک شخص کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ بھول گئے ہیں یا واقعی نماز میں کمی کر دی گئی ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : نہ میں بھولا ہوں نہ نماز میں کمی کی گئی ہے۔ یہ سن کر اس آدمی نے عرض کیا: نہیں، آپ بھول گئے ہیں۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے
[1] صحیح بخاری:۱۳۰۹