کتاب: محدث شمارہ 368 - صفحہ 31
احکام ومسائل شیخ محمد بن صالح بن صالح العثیمن رحمہ اللہ سجدہ سہو؛ اَحکام ومسائل اور مختلف صورتیں 'سجدہ سہو' ایسے دو سجدوں کو کہتے ہیں جنہیں ایک نمازی بھول چوک کی وجہ سے اپنی نماز میں پیدا ہونے والے خلل کو پورا کرنے (نقص کی تلافی) کے لیے کرتا ہے۔ اس کے اسباب تین ہیں: ۱۔زیادتی ۲۔کمی اور ۳۔شک ذیل میں ہر صورت کے احکام ومسائل علیحدہ علیحدہ پیش کیے جاتے ہیں: ۱۔زیادتی (سلام پھیرنے کے بعد سجدہ سہو) جب کوئی نمازی جان بوجھ کر اپنی نماز میں قیام، رکوع، سجدہ یا قعدہ کا اضافہ کردیتا ہے تو اس کی نماز باطل ہو جاتی ہے اور اگر یہی عمل اس سے بھول کر سرزد ہو جاتا ہے اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد اس کو یاد آتا ہے تو ایسے موقع پر اس کے لیے سجدہ سہو کر لینا کافی ہے۔ سجدہ سہو کر لینے سے اس کی نماز صحیح ہو جائے گی۔اور اگر اضافی عمل کے دوران اسے یاد آجائے تو اس اضافی عمل سے لوٹنا اور آخر نماز میں سجدہ سہو کرنا واجب ہے۔ ایسا کرلینے سے اس کی نماز صحیح ہو جائے گی۔ اس کی صورت یہ ہے کہ ایک شخص نے ظہر کی نماز پانچ رکعت پڑھ لی اور تشہد میں اس کو یاد آیا کہ چار کی جگہ اُس نے پانچ رکعتیں پڑھ لی ہیں۔ ایسے موقع پر وہ تشہد کو پورا کرے گا اور سلام پھیرے گا، پھر سجدہ سہو کرے گا اور دوبارہ سلام پھیرے گا اور اگر اس اضافی عمل کی یاد اس کو سلام پھیرنے کے بعد آئی ہے، تو صرف سجدہ سہو کرے گا اور سلام پھیر دے گا۔ اگر اس اضافی عمل کی یاد پانچویں رکعت کے دوران آ جائے تو فوراً اسی وقت بیٹھ جائے گا اور تشہد پڑھے گا اور سلام پھیرے گا، پھر سجدہ سہو کر کے سلام پھیر دے گا۔ اس مسئلہ کی دلیل حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی یہ حدیث ہے کہ