کتاب: محدث شمارہ 368 - صفحہ 24
مذکورہ سورتوں کے آغاز میں یہ خاص حکمت نمایاں طور پر نظر آتی ہے کہ ان میں سے نصف تعداد یعنی سات سورتوں میں اللہ تعالیٰ کی صفات کا ایجابی اور اثباتی پہلو موجود ہے اور باقی سات میں سلبی اور تنزیہی صفاتِ الٰہیہ کاذکر ہے۔ پہلی قسم کی سات سورتیں وہ ہیں جو "الحمد لله" يا "تبارك" کے الفاظ سے شروع ہوتی ہیں اور ان میں اللہ تعالیٰ کی صفات کو مثبت انداز میں پیش کیا گیا ہے کہ اللہ سبحانہ کی ذات حمد وثنا کے لائق ہے، یا یہ کہ وہ بابرکت ہے۔ الف) "الحمد لله" سے شروع ہونے والی سورتیں یہ ہیں: ۱۔ الفاتحہ: ﴿الحَمدُ لِلَّهِ رَ‌بِّ العٰلَمينَ ﴾ ۲۔ الانعام: ﴿الحَمدُ لِلَّهِ الَّذى خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالأَر‌ضَ﴾ ۳۔ الکہف: ﴿الحَمدُ لِلَّهِ الَّذى أَنزَلَ عَلىٰ عَبدِهِ الكِتب﴾ ۴۔ سبا: ﴿الحَمدُ لِلَّهِ الَّذى لَهُ ما فِى السَّمٰوٰتِ وَما فِى الأَر‌ضِ﴾ ۵۔ فاطر: ﴿الحَمدُ لِلَّهِ فاطِرِ‌ السَّمٰوٰتِ وَالأَر‌ضِ﴾ ب) لفظ تبارك سے دو سورتوں کا آغاز ہوتا ہے: ۱۔ الفرقان: ﴿تَبارَ‌كَ الَّذى نَزَّلَ الفُر‌قانَ عَلىٰ عَبدِهِ ﴾ ۲۔ الملک: ﴿تَبٰرَ‌كَ الَّذى بِيَدِهِ المُلكُ ﴾ دوسری قسم کی سات سورتیں جن میں صفاتِ الٰہیہ کا سلبی وتنزیہی پہلو ظاہر ہوا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر عیب ونقص سے پاک ہے۔ وہ لفظ سُبْحٰن (مصدر)، سَبَّحَ(فعل ماضی) یُسَبِّحُ (فعل مضارع) اور سَبِّحْ(فعل امر) سے شروع ہوتی ہیں: ۱۔ لفظ سُبْحٰن سے سورۃ بنی اسرائیل کا آغاز ہوا ہے: ﴿سُبحٰنَ الَّذى أَسر‌ىٰ بِعَبدِهِ﴾ ۲۔ سَبَّحَ(فعل ماضی) سے تین سورتوں: الحدید، الحشر اور الصّف کی ابتدا ہوتی ہے۔ ﴿سَبَّحَ لِلّٰهِ مَا فِي السَّمٰوٰتِ ﴾ کے الفاظ سے مذکورہ تینوں سورتوں کا آغاز ہوا ہے۔ ۳۔ يُسَبِّحُ (فعل مضارع) سے دو سورتیں: الجمعہ اور التغابن شروع ہوتی ہیں۔ ﴿يُسَبِّحُ لِلّٰهِ﴾ کے الفا ظ کے ساتھ۔ ۴۔ سَبِّحْ (فعل امر) سے ایک ہی سورت الاعلیٰ کا آغاز یوں ہوتا ہے: ﴿سَبِّحِ اسمَ رَ‌بِّكَ