کتاب: محدچ شمارہ 367 - صفحہ 9
یہ ہے ایک ولی اللہ کا کردار کہ مصیبت کی گھڑی میں شکوے شکایت کی بجائے خود احتسابی سے کام لیا، قوم کو بھی خود احتسابی کی طرف متوجہ کیا۔
۳۔توجہ الیٰ اللہ
خود احتسابی کے ساتھ ساتھ امیر المؤمنین حضرت عمر نے معمول سے بڑھ کر توجہ الیٰ اللہ کا اہتمام فرمایا۔ عبد اللہ بن ساعدہ کہتے ہیں کہ
رأيت عمر إذا صلّى المغرب نادى: "أيها الناس استغفروا ربكم ثم توبوا إليه وسلوه من فضله واستسقوا سقيا رحمة لا سقيا عذاب." فلم يزل كذلك حتى فرج اللّٰه ذلك[1]
'' میں نے دیکھا کہ حضرت عمر جب مغرب کی نماز پڑھ لیتے تو لوگوں کو مخاطب کرتے، فرماتے: لوگو اپنے پروردگار سے مغفرت مانگو، اس کی بارگاہ میں توبہ کرو۔ یہی آپ کی عادت رہی حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے مصیبت دور فرما دی۔''
حضرت عبد اللہ بن عمر فرماتے ہیں :
كان عمر بن الخطاب أحدث في عام الرمادة أمرًا ما كان يفعله ... وإني لأسمعه ليلة في السحر وهو يقول: "اللهم لا تجعل هلاك أمة محمد علىٰ يدي"[2]
''حضرت عمر نے 'رمادۃ' کے زمانے میں ایسا طریقہ اپنایا جو وہ اس سے پہلے نہیں کیا کرتے تھے۔ وہ لوگوں کو عشاء کی نماز پڑھا کر مسجد سے نکل کر اپنے گھر تشریف لاتے اور مسلسل نماز پڑھتے۔ پھر رات کے آخری پہر نکلتے، گلیوں کا چکر لگاتے۔ میں نے بارہا رات کو سحر کے وقت اُن کو کہتے ہوئے سنا: الٰہی! امتِ محمد کو میرے ہاتھوں ہلاک نہ ہونے دے۔''
۴۔ شبینہ گشت
حضرت عمر فاروق کی مبارک عادتوں میں سے ایک عادت یہ تھی کہ رعیت کے
[1] طبقات ابن سعد: ۳؍ ۳۲۰
[2] ایضاً:۳؍ ۳۱۲