کتاب: محدچ شمارہ 367 - صفحہ 42
یہ تطبیق امام احمد اور ان کے اصحاب نے دی ہے نیز امام ابن خزیمہ، ابن حبان اورابن منذر بھی اسی موقف کے قائل ہیں۔[1]
اب اہل علم کی ان چار وں مختلف آرا کے دلائل کا تجزیہ کیا جاتا ہے:
۱۔ جن اہل علم کا یہ موقف ہے کہ قاعد امام کے پیچھے مقتدی بھی بیٹھ کر نماز پڑھیں گے وہ آغاز میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہاسے مروی (حدیث نمبر ۲) سے استدلال کرتے ہیں، جس میں امام کی اقتدا کا حکم دیا گیا ہے۔ سو امام کی اقتدا کا تقاضا یہ ہے کہ مقتدی امام کی نماز کے تمام احوال میں متابعت کرے کیونکہ امام کی متابعت کرناواجب ہے اور مقارنت، مسابقت اور مخالفت کرنا متابعت کی نفی ہو گا، لہٰذا اگر امام بیٹھ کر نمازپڑھائیں تو امام کی اتباع میں مقتدی بھی بیٹھ کر نماز پڑھیں چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے گرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے زخمی ہونے کی بنا پر جب بیٹھ کر نماز پڑھی تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں بیٹھ کر نماز پڑھی اور نماز سے فراغت کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح الفاظ میں مندرجہ بالاحکم دیا۔
اس قول کے قائل آغاز میں مذکورسیدنااسید رضی اللہ عنہ کے واقعہ (حدیث نمبر۵) سے بھی استدلال کرتے ہیں جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھے ہوئے امام کی اقتدا میں بیٹھ کر نماز پڑھنےکا حکم دیا۔نیز اس قول کے دلائل میں سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث (نمبر ۳)، اور سیدنا ابوہریرہ کی حدیث (نمبر ۱) بھی شامل ہیں۔
اس نظریہ کے حامی سیدنا جابر،سیدناابوہریره،سیدنا قیس بن فہد اور سیدنا اسید بن حضیر رضی اللہ عنہم کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد بھی بیٹھ کر نماز پڑھنے کے موقف کو پیش کرتے ہوتے کہتے ہیں کہ اگر قاعدامام کی امامت میں بیٹھ کر نماز پڑھنے کی ممانعت ہوتی یا پھر یہ روایات منسوخ ہوتیں تو مندرجہ بالا صحابہ کرام کیونکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد اس طرح نماز پڑھتے اور پڑھاتے اور صحابہ رضی اللہ عنہم کا اس طرح نماز پڑھانا صحیح اسانید کے ساتھ ثابت ہو چکا ہے۔[2]
ان کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کانبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد یہی فتویٰ
[1] صحیفہ ہمام بن منبہ:ص۱۵۰ ؛ المغنی از ابن قدامہ:۲؍ ۴۸-۴۹
[2] فتح الباری: ۲؍۲۲۹