کتاب: محدچ شمارہ 367 - صفحہ 29
لوگ بارش سے فیض یاب نہیں ہوتے میں اس جانور پر سواری نہیں کروں گا۔'' خلیفہ وقت کا لباس قحط کی شدت امیر المؤمنین کے لباس پر بھی اثر انداز ہوئی۔ سائب ابن یزید فرماتے ہیں کہ رمادہ کے سال میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے جسم پر تہبند دیکھا جس میں سولہ پیوند لگے ہوئے تھے۔اور اس حال میں بھی وہ یہ دعا فرما رہے تھے: اللهم لا تجعل هلكة أمة محمد على رجلي[1] ''الٰہی میری وجہ سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کو ہلاک نہ فرما۔'' صاحبزادگان (خانوادۂ خلافت) امیر المؤمنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے جو عزیمت اختیار کی، وہ صرف ان کی ذات محدود نہ تھی بلکہ ان کے اہل وعیال کو بھی عزیمت کے اس امتحان سے گزرنا پڑا۔ اس سلسلے میں بطورِ مثال دو واقعات پیش کرنے پر اکتفا کروں گا۔ امیر المؤمنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے خادم خاص اسلم کا کہنا ہے کہ رمادہ کے سال حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عام لوگوں کو گوشت ملنے تک اسے اپنے اوپر حرام کر دیا تھا۔ ان کے صاحبزادے عبید اللہ کے پاس بھیڑیا بکری کا بچہ تھا۔ جسے ذبح کرنے کےبعد بھوننے کے لیے تنور میں رکھا گیا۔ حضرت عمر کو اس کی خوشبو محسوس ہوئی، وہ اس وقت اپنے ساتھیوں کے ساتھ تشریف فرما تھے۔ فرمانےلگے: میرا خیال نہیں کہ میرے گھر میں کوئی شخص یہ حرکت کرے گا۔ جا کر دیکھ آؤ، میں نے جا کر دیکھا تو اس (جانور) کو تنور میں پایا۔ عبید اللہ کہنے لگے: میرا پردہ رکھو، اللہ تعالیٰ تمہاری پردہ پوشی فرمائیں گے۔ اسلم نے کہا: امیر المؤمنین نے یہ جانتے ہوئے ہی مجھے بھیجا تھا کہ میں ان کے سامنے جھوٹ نہیں بولوں گا۔ اس کے بعد اُنہوں نے وہ ذبیحہ تنور سے نکلوایا اور لا کر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے سامنے یہ کہتے ہوئے رکھ دیا کہ اُنہیں اس کا علم نہیں تھا۔ عبید اللہ نے بتایا کہ یہ بچہ درحقیقت ان کے بیٹے کا تھا، پھر میں نے خریدا۔ مجھے
[1] طبقات ابن سعد:۳؍۳۲۰